30 اکتوبر ، 2015
نئی دہلی......ادیبوں ،شاعروں ،فنکاروں اور سائنس دانوں کے بعد بھارت کے نامور تاریخ دان بھی مودی سرکار کی انتہاپسندی کےخلاف میدان میں آگئے ۔
50سےزائد بھارتی مؤرخین نے معاشرےکےہرفرد کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔بھارت میں معاشرےکاہرطبقہ مودی سرکارکی انتہاپسندی کےخلاف سراپا احتجاج ہےمگرشیوسیناکےبندھن میں جڑے بھارتی وزیراعظم کےکان پرجوں تک نہیں رینگ رہی۔
رومیلاٹھاپر،عرفان حبیب،بی ڈی چھتوپدھیا،اپندرسنگھ اورڈی این جھاسمیت 50سےزائدتاریخ داں بھی اب مزید خاموش نہیں رہ پائے۔اپنےدستخطوں سےجاری بیان میں ان تاریخ دانوں نے مودی کانام تک لیناگوارانہیں کیااور کہاہےکہ ریاست کےسربراہ کوغربت نہیں ملک کی موجودہ صورتحال پربات کرناچاہیے۔
وزراکارویہ ایساہےکہ مظاہرہ کیاگیاتوجیسے دانش وروں کوہمیشہ کےلیےخاموش کردیاجائےگا، تاریخ دانوں کاکہناہےکہ مظاہروں کونظراندازکرتےہوئے وزراصورتحال کوکاغذی انقلاب قراردےکر کبوترکی طرح آنکھیں بندکررہےہیں۔کتابوں پرپابندی اورتاریخ سےابواب نکالنےکی کوشش کی جارہی ہے۔
مورخین کاکہناہےکہ ملک کوکئی طرح کی عدم برداشت کاسامناہےاورحکومت کویہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ ملک میں بےخوف آزادی اظہارکیاجائے اور معاشرےکےہرفردکوتحفظ ملے۔