02 نومبر ، 2015
کراچی......رفیق مانگٹ......بھارت کے شہر شملہ کے ایک شیلٹر ہوم میں پاکستانی شہر گجرات کی 42سالہ خاتون کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام گزشتہ رات شملہ گئے لیکن ملے بغیر واپس آگئے۔ادھربھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی تحقیق سے یہ خاتون پاکستانی دکھائی نہیں دیتی تاہم ابھی اس کی شہریت کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے”این ڈی ٹی وی“ کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کے قانونی مشیر عبدالرحمان جو نئی دہلی سے گزشتہ رات ”محمدہ “سے ملنے پہنچے تھے مگر اچانک بیٹے کے حادثے کی خبر پر واپس آ گئے جن کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا کہ 42سالہ محمدہ پاکستانی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاتون سے ملاقات کرنے کے بعد اس سلسلے میں کچھ تبصرہ کریں گے۔
عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ ریاست ہماچل پردیش کے ایک ویران گھر میں پاکستانی خاتون کو تحویل میں رکھنے کی خبروں کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے اس خاتون سے ملنے کی ذمہ داری لگائی تاکہ مل کر اس کے آبائی جگہ کے بارے میں کچھ معلوم کیا جاسکے۔
اس معاملے میں پولیس کی ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد کہا گیا ہے کہ یہ خاتون پاکستانی دکھائی نہیں دیتی تاہم اس کی شناخت کی توثیق کی جانی باقی ہے۔ محمدہ10 اگست سے ضلع شملہ کے قصبہ ماشوبرا میں ناری سیوا سدان شیلٹر ہوم میں موجود ہے۔
خواتین اور بچوں کی بہبود کی ریاستی وزیر شاندل کا کہنا ہے کہ پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق وہ پاکستانی ظاہر نہیں ہوتی۔محمدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے خاوند نے اسے دو ہزار روپے دئیے جس میں اس نے ڈھائی سو کا ایک ریلوے ٹکٹ خریدا ۔یہ کرایہ بہار اور گجرات سے کلکتہ تک کا ہے۔
شری واستو کے مطابق خاتون کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق پاکستان کے شہر گجرات سے ہے جس کے بیان کی تصدیق کی جانی چاہیے اور کوشش کی جانی چاہیے کہ وہ اپنے خاندان سے مل جائے۔
محکمہ وومن اینڈ چلڈرن ویلفیئر کی ڈائریکٹر جے آر کاٹوال کا کہنا ہے کہ خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں اور اسے کل منگل کو نفسیاتی ٹیسٹ کے لئے سندر نگر لے جایا جائے گا۔
جب تک اس کے پاکستانی یا بھارتی ہونے کی تصدیق نہیں ہوجاتی اس کی دیکھ بھال کیلئے سدان میں ہی رکھا جائے گا۔