کاروبار
24 مئی ، 2012

سیلاب آنے پر چینی برآمد کی جگہ درآمد کرنی پڑ سکتی ہے

سیلاب آنے پر چینی برآمد کی جگہ درآمد کرنی پڑ سکتی ہے

اسلام آباد… حکومت نے چینی کے وافر ذخائر کی وجہ سے پہلے مرحلے میں دو لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اس سال پھر سیلاب کی پیش گوئی کی ہے، ایسے میں اگر گنے کی فصل خراب ہوگئی تو برآمد کرنے والے ملک کو چینی درآمد کرنے کے ہی لالے نہ پڑ جائیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت چینی کے ذخائر 47 لاکھ ٹن کے قریب ہیں اور پاکستان میں ہر مہینے 3 لاکھ ٹن چینی استعمال ہوتی ہے۔ اس طرح ایک سال کی ضرورت کے علاوہ 11 لاکھ ٹن چینی اضافی ہے۔ حکومت کے پاس 5 لاکھ چینی کے ذخائر ہیں اور 2 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ماہرین معاشیات کے مطابق چینی کی برآمد کا فیصلہ دانش مندانہ نہیں۔۔ نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی اس سال بھی سیلاب کی پیش گوئی کی ہے اور خطرہ ہے کہ خیبر پختون خوا، پنجاب اور سندھ کے وہ علاقے اس کی زد میں آسکتے ہیں جہاں فصلیں لگائی جاتی ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے گنے کی فصل بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ایک لاکھ ٹن چینی تقریباً 5 ارب روپے کی ہے اور چار لاکھ ٹن اگر دو مرحلوں میں برآمد کردی جائے تو تقریباً 20 ارب روپے کی رقم حاصل ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا خدشہ ہے کہ ایسا نہ ہوکہ ضرورت سے زیادہ چینی برآمد ہوجائے۔ اور ایسے میں سیلاب کی آمد سے گنے کی فصل خراب ہوجائے اور پھر ہمیں ہی چینی درآمد کرنا پڑے اور لینے کے دینے پڑ جائیں۔

مزید خبریں :