14 نومبر ، 2015
کوئٹہ ......ملک میں ذیابیطس کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے،تاہم بلوچستان میں صورتحال کچھ زیادہ ہی تشویشناک ہے ،جہاں آبادی کا 8سے12فیصد حصہ اس مرض کا شکار ہے، مریضوں میں نوجوانوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
ویسے تو ملک میں تینوں قسم کی ذیابیطس پائی جاتی ہیں مگر تشویشناک بات یہ ہے جسم میں انسولین پیدا نہ ہونے کےباعث ہونے والی ٹائپ ایک ذیابیطس نوعمر افراد میں تیزی سےبڑھ رہی ہے،بلوچستان میں شعور و آگہی اور علاج معالجے کی سہولیات کی کمی کےباعث ذیابیطس کی صورتحال زیادہ گھمبیر ہے ۔
پروفیسر ڈاکٹر ارشاد کھوسہ کے مطابق بلوچستان میں ذیابیطس کا مرض تیزی سےبڑھ رہاہے،اس وقت بھی 8سے 12 فیصد لوگوں میں ذیابیطس ہےاور اتنے ہی وہ لوگ ہیں جنہیں اس بارے میں پتہ ہی نہیں ہے۔
آگہی نہ ہونے کی وجہ سے مریض کو اس بات کا پتا ہی نہیں ہوتا کہ کچھ تو وراثت یا پھر کسی انفیکشن یا اپنے طرز زندگی اور جنیاتی اثرات کی وجہ سےوہ شوگر کا مریض بن چکاہے،اس مرض کی علامات میں بےحد بھوک اور پیاس لگنا،زیادہ پیشاب آنا، وزن تیزی سے گرنا، زیادہ تھکن محسوس کرنا اور بدن کے کسی حصے پر لگے زخم کا ٹھیک نہ ہوناوغیرہ شامل ہیں۔
شوگر کے نوجوان مریض عبدالمنان نے کہا کہ مجھے تو پتا نہیں تھا، بخارتھا میں نے ٹائیفائڈ کا ٹیسٹ کرایا وہ نہیں تھا، بعد میں ڈاکٹر نے کہا کہ شوگر کا بھی ٹیسٹ کراوکرایا تو دیکھا مجھے شوگر تھی۔
ماہرین کے مطابق صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے، سبزیوں اور دالوں کے زیادہ استعمال اور ٹھنڈے مشروبات اور سہل پسندی سے کنارہ کرکے ذیابیطس سے بچاو ممکن ہے جبکہ شوگر کے مریضوں کے لئے عمر بھر پرہیز، ورزش اور نگہداشت ضروری ہے ،ورنہ وہ دل کے امراض سمیت دیگر پیچیدہ بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔