16 نومبر ، 2015
پیرس.......پیرس حملے کے مزید 3 زخمی دم توڑ گئے، ہلاک افراد کی تعداد 129ہوگئی ہے۔ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ 3خود کش حملہ آور فرانسیسی بھائی تھے، دو بیلجیم میں رہتے تھے۔ ایک سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارا گیا، دوسرا گرفتار اور تیسرا اب تک فرار ہے۔
دہشت گردوں کا ایک گروپ بٹاکلین کلب کے باہر بھی گھات لگائے بیٹھا تھا۔ فائرنگ سن کر پولیس اہلکار آگے بڑھے تو حملہ آوروں نے ان پر بھی فائر کھول دیے۔
پہلے پولیس اہلکارپیچھے ہٹے۔ پھر پوزیشن سنبھال کر حملہ آوروں کا مقابلہ کیا۔فرانس کے سٹی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے خودکش حملہ آوروں میں 3فرانسیسی بھائی بھی ملوث ہیں، ایک حملہ آورنے اسٹیڈیم کےقریب روکے جانے پر خود کواڑدیا، پولیس نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آور کے پاس میچ کا ٹکٹ بھی موجود تھا،اور وہ جرمنی اور فرانس کا دوستانہ میچ شروع ہونے کے 15منٹ کے اندر اسٹیڈیم کے گیٹ تک پہنچ گیا تھا،اسٹیڈیم کے قریب خودکش دھماکہ کرنے والے حملہ آور کی باقیات کے قریب سے ایک شامی پاسپورٹ بھی ملا ہے۔
فرانسیسی وزیر کھیل کا کہنا ہے حملہ آور اسٹیڈیم میں داخل ہوناچاہتےتھے، جہاں صدر اولاند اپنی کابینہ کے ساتھ موجودتھے۔ دوسرےحملہ آورنےایک ریسٹورنٹ میں خود کو اڑایا۔
پولیس کا کہنا ہے ایک دہشت گرد عمر اسماعیل بٹاکلین کنسرٹ ہال پرحملےمیں ملوث ہے،اسے سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے شناخت کیا گیا۔ عمر اسماعیل نے سیکورٹی فورسز کے داخل ہونے پر خود کو دھماکے سے اڑالیا تھا،الجزائری نژاد فرانسیسی کی شناخت کے بعد پولیس نے عمر المصطفائی کے بھائی اور والد کو حراست میں لے لیا۔
عمر اسماعیل کی سیکورٹی فائل پولیس کےپاس موجود تھی، دو حملہ آور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے بیلجیم سے پیرس پہنچے تھے۔ پولیس نے پیرس کے مختلف علاقوں سے دو مشتبہ گاڑیاں ڈھونڈ نکالی ہیں جو دہشت گردوں کے ایک گروہ نے خون کی ہولی کھیلنے کے لیے استعمال کی تھی،سیاہ نشستوں والی ایک گاڑی سے 3کلاشنکوف برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔
ادھر ترک حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیرس حملوں میں ملوث عناصر اور استنبول سے گرفتار کیے گئے دہشت گردوں کے درمیان روابط ہوسکتے ہیں۔استنبول میں جمعے کو دہشت گردی کامنصوبہ ناکام بناکر 5افراد گرفتار کیے گئے تھے۔