03 دسمبر ، 2015
اسلام آباد.......یونان سے بے دخل کیے گئے 19 پاکستانیوں کو تصدیق کےبعد طیارے سےباہر آنے دیاگیا جنہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا۔
ڈی پورٹیز کویونان سے لے کراسلام آبادآنےوالے طیارے میں سوار49 میں سے 30 افراد کوتصدیق نے ہونے پر واپس بھجوادیا گیا ہے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار کاکہناہےکہ ایک یورپی ملک کی جانب سے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وزارت داخلہ ذرائع کےمطابق یونان سے 49مسافر لے کرچارٹرڈ طیارہ اسلام آباد کے بےنظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچا۔طیارےمیں سوار 19 مسافروں کے پاکستانی ہونے کی تصدیق وزارت خارجہ سے کرائی جاچکی تھی تاہم باقی 30 افراد کی شہریت کی تصدیق نہ ہوسکی۔
وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے صورت حال کانوٹس لیتے ہوئے احکامات جاری کئے کہ کسی بھی شخص کو طیارے سے باہر نہ آنے دیا جائے۔
ائیرپورٹ حکام کوہدایت بھی کی گئی کہ جن مسافروں کی تصدیق نہیں ہوئی انہیں واپس بھجوادیاجائے۔ یہ صورت حال کئی گھنٹوں جاری رہی، پاکستان میں یونان کےسفیر بھی ائیرپورٹ پہنچے تاہم جانچ پڑتال کےبعد ثابت ہواکہ طیارےمیں 30ایسے مسافرسوارہیں جن کی پاکستانی شہریت کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔
جس کے بعد 19 مسافروں کوطیارے سے باہر آنے کی اجازت مل گئی اورچارٹرڈ طیارے کوباقی 30 مسافروں کےساتھ واپس بھجوادیاگیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار طیارہ واپس بھیجا گیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک کے ساتھ ڈی پورٹیشن کا معاہدہ منسوخ کیا جاچکا ہے، صرف انہی افرادکو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے گی جنہیں دستاویزات کے مطابق حکومت پاکستان اپنا شہری تسلیم کر ے گی۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کاکہناہےکہ یورپین یونین کے کمشنر سے تمام معاملات طے پانے کے باوجود ایک یورپی ملک کی جانب سے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی، کچھ ممالک اس غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی طریقہ کارکو روکنے کےلئے پختہ عزم کو سمجھ نہیں پا رہے۔