دنیا
06 دسمبر ، 2015

بہتر مستقبل:ہسپانوی باشندوںکا دیگر ملکوں میں ہجرت کا رجحان

 بہتر مستقبل:ہسپانوی باشندوںکا دیگر ملکوں میں ہجرت کا رجحان

بارسلونا.......شفقت علی رضا .......ماضی قریب میں اسپین تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے اور انہیں سکونت دینے والا ملک تھا۔

تاہم معاشی بحران کے باعث 2014 سے تارکین وطن کی اسپین آمد کی بجائے ،ا سپینش باشندوں کا بطور تارک وطن دوسرے ملکوں میں آباد ہونے کا رحجان بڑھتا جا ر ہا ہے۔ 2014 کے دوران کل آبادی میں 62,634 افراد کی کمی ،ا سپین چھوڑنے کے باعث درج کی گئی تھی اور یہ سلسلہ 2015 کے دوران بھی جاری ہے۔

جنوری 2014 سے اب تک اسپین کومیں سکونت اور کاروبار کرنے والے افراد کی تعداد 1,57,221 رہی ہے، جبکہ اسپین چھوڑنے والوں کی تعداد 1,64,606 افراد ہے،اس طرح 2014 سے اب تک کل 89,135 باشندے تارک وطن کا درجہ حاصل کر گئے ہیں۔

قومی ادارہ شماریات کے مطابق اسپین میں کل 44 لاکھ 26 ہزار 811 تارکین وطن آباد ہیںجن کی آبادی میں 0.6 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی وجہ 66,454 تارکین وطن کا ہسپانوی شہریت حاصل کرنے کے بعد دوسرے ممالک میںبہتر مستقبل کے لئے ہجرت کرنا بیان کیا جا رہا ہے کیونکہ یورپی یونین قانون کے مطابق ہسپانوی پاسپورٹ ہولڈر یورپ کے دوسرے ممالک میں کاروبار اور نوکری کر نے کی اجازت رکھتا ہے۔

ہسپانوی ماہرین اس امر کی نشاندہی کر رہے ہیںکہ اسپین میں گذشتہ 6 سہ ماہیوں سے آبادی میں کمی کا رحجان جاری ہے جس کی بڑی وجہ جنوری تا جون 2015 کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں 19,115 افراد کا جان کی بازی ہار جانا ہے جو کہ آبادی میں کمی کا باعث بنی، وہیں 7385 افراد کا جنوری تا جون 2015 کے دوران کاروبار بڑھانے اور نوکریوں کی تلاش کے لئے اسپین کو خیرباد کہہ کر دیگریورپی ممالک میں بطور تارک وطن ہجرت کرنا ہے۔

مزید خبریں :