07 دسمبر ، 2015
دمشق ........شام کے صدربشار الاسد نے کہا ہے کہ شامی حکام ملک میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی خاطر ہر مغربی ملک کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہیں۔
بشار الاسد نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کو انٹرویو میں کہا کہ تعاون کیلئے شرط یہ ہے کہ مغرب ثابت کرے کہ وہ واقعی دہشتگردی کے مقابلے میں پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ مغرب دہشت گردی کا سنجیدگی سے مقابلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے تو شامی حکام ہر مغربی ملک اورہر حکومت سے تعاون اور سیاسی اشتراک عمل کیلئے تیار ہیں۔
بات پیار یا نفرت نہیں بلکہ حقیقی مسئلے کی ہو رہی ہے، کیا مغرب واقعی خطے کی کٹھ پتلی حکومتوں کی معاونت سے شام پہنچنے والے ہزاروں غیر ملکی انتہا پرستوں کو روکنے کیلئے تیار ہے اور اگر مغرب انسداد دہشتگردی کیلئے تیار ہے تو شامی حکام اس اقدام کا خیر مقدم کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ڈیوڈ کیمرون کی حکمت عملی سے صورت حال بہتر نہیں ہوگی بلکہ اور بھی ابتر ہوجائے گی،وہ ایک مرتبہ پھر ناکام ہونے جارہے ہیں۔آپ سرطان زدہ حصوں کو کاٹ نہیں سکتے ہیں بلکہ آپ کو اسے جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔انھوں نے برطانوی وزیراعظم کے اس بیان کو بھی مضحکہ خیز قرار دیا کہ شام میں مغرب کے حمایت یافتہ 70 ہزار سے زیادہ جنگجو موجود ہیں۔وہ جہادیوں پر فضائی حملوں کے نتیجے میں ان کے خالی کردہ علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور وہ شام میں جاری خانہ جنگی کے سیاسی حل کی راہ بھی ہموار کرسکتے ہیں۔