07 دسمبر ، 2015
اسلام آباد.......اسلام آباد کا موسم آج ٹھنڈا رہا لیکن قومی اسمبلی میں گرما گرمی رہی،پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی نمائندوں میں جھڑپ بھی ہوئی، اپوزیشن نے واک آئوٹ بھی کیا۔
قومی اسمبلی میںآج شور ہوا،پی آئی آے کی نجکاری کیخلاف ، اپوزیشن جماعتون نے جم کر آرڈیننس کی مخالفت کی،اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ شروع ہوئے تو پھر کوئی نہ بول سکا ،بولے پی آئی اے کی نجکاری میں جلدی کیوں؟ کیاکسی کو نوازنےکی کوشش کی جارہی ہے؟ بیٹھیں،سوشیں،سمجھیں پھر فیصلہ کریں ایسے آرڈیننس جاری نہ کریں۔
خورشید شاہ کی باتیں سنیں تو وزیردفاعی پیداوار رانا تنویر نےکہا یہ داستانیں سنا رہے ہیں،جس پر خورشید شاہ پھر بھڑک گئے ،اور کہا داستانیں سنانا حکومت کا کام ہے میں ان کو بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی اور آفتاب شیرپائو سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے بھی نجکاری سے متعلق آرڈیننس پر اعتراض کیا،ایوان کی گرما گرمی پیپلزپارٹی ،پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی مومنٹ سمیت اپوزیشن پارٹیوں کے واک آئوٹ پر ختم ہوئی ،جس کے بعد حکومت کی طرف سے وزیرخزانہ اسحاق ڈار آگئے جواب دیا کہ پی آئی کی نجکاری کے آرڈیننس سے اپوزیشن کو اعتراض ہے تو آرڈیننس مسترد کرنے کے لیے قرارداد لے آئے،اس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تمام اپوزیشن پارٹیز کی جانب سے دی گئ پی آئی اے کے معاملے پرکمیٹی کے قیام کی تجویز کو ویلکم کیا ۔