09 دسمبر ، 2015
اسلام آباد.......افغان صدر اشرف غنی آج وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کریں گے ۔ باہمی دلچسپی کے دو طرفہ امورپر بات ہوگی جبکہ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوں گے۔
2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کا پاکستان کے ساتھ ہنی مون جون 2015 میں اس وقت پہلی تلخی کا شکار ہوا جب افغان خفیہ ایجنسی نے الزام لگایا کہ افغان پارلیمنٹ پر چوبیس جون دوہزار پندرہ کو ہونے والے کار بم حملے کی منصوبے بندی اور ہدایات پاکستان سے آئیں،اور پھر زہر میں بجھے کئی تیر پاکستان کی طرف آتے رہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان صدر کا دورہ دونوں ملکوں کے لیے نئی امید لائے گا۔
افغان صدر اشرف غنی کا اقتدار میں آنےکے بعد پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہوگا، افغان حلقوں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں میں تعلقات مضبوط کرنے ہیں تو اعتماد سازی کی فضا بحال کرنا ہوگی۔
افغان تجزیہ کارعزیزی رفیع کا کہنا ہےبدقسمت سے اپنے ہمسایہ ممالک اور مخصوص بین الاقومی شراکت داروں کے ساتھ محازآرائی نے ایک انتشار کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ اس کے ساتھ تما اسٹیک ہولڈرز میں بد اعتمادی اور کنفیوژن بھی پیدا کیا ہے۔
افغان خاتون رکن پارلیمنٹشنکائی کاروخیل کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں دونوں ملکوں میں سب سے بڑا خلا بے اعتمادی ہے۔ اور ہم نے کبھی اس خلا کو پر کرنے اور اعتاد بحال کرنے کی کوشش بھی نہیں کی۔ نہ ہی ہم نے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ بہت اہم ہے۔ افغان صدر دورے کے دوران وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کریں گے۔