14 دسمبر ، 2015
کراچی......سندھ میں رینجرز کوخصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ آٹھ دن سے اٹکا ہو ا ہے ،آج بھی یہ فیصلہ ہوگا یا نہیں؟ سب کی نظریں سندھ اسمبلی پر لگیں ہو ئی ہیں۔سندھ میں رینجرز کو کتنے اورکب تک کےلیے اختیارات ملیں گے ، کراچی آپریشن متاثر ہونے کے خدشات ، صوبائی حکومت کے تحفظات اور سندھ اور وفاق میں تندوتیز بیانات کے بعد معاملہ آج طے ہوجانےکا امکان ہے ۔
سندھ میں رینجرز کےخصوصی اختیارات میں توسیع کے لیے قرارداد آج صوبائی اسمبلی میں پیش کی جائے گی،وزیراعلیٰ نے اپنے مشیروں سے مشاورت کر لی۔ٹارگٹڈآپریشن کے کپتان قائم علی شاہ نےوفاقی اداروں کی اختیارات سے بالا کارراوئیوں پر تحفظات ظاہر کیے تھے تاہم اب کہتے ہیں کہ رینجرز سندھ کے ساتھ تھی اور رہے گی ۔
نثار کھوڑو کے زیر صدارت پیپلزپارٹی کے ارکان کا اجلاس وزیراعلیٰ کے چیمبر میں ہوا۔ایم کیوایم اراکین کا اپورزیشن لیڈر کے چیمبر میں اور مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ارکان کا مشترکہ اجلاس ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کی قرارداد کے ذریعے رینجرز کے اختیارات کی مدت میں توسیع کی جائے گی ،جبکہ اختیارات کا تعین ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا جائے گا ، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ کی زیرصدارت صوبائی وزرا اورمشیروں کا اجلاس بھی ہوا جس میں مجوزہ قرارداد پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔پیپلزپارٹی رہنماؤں کی طرف سے ظاہر کیے گئے خدشات کی بنا پر یہ خیال ظاہر کیاجارہاہے کہ رینجرز کو اس بار فری ہینڈ نہیں دیاجائے گا ۔
وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکےوفاق اور سندھ میں بڑھتے تناو ٔکوکم کرنے کی کوشش ہے،رینجرز کےاختیارات کے معاملے پر قائم علی شاہ کو بدھ کو اسلام آباد مدعو کر لیا۔وزیر اعظم کراچی آپریشن ہر صورت جاری رکھنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے وفاقی اور صوبائی وزرا کو اشتعال انگیز بیانات سے روکنے پر اتفاق کیا ہے۔
رینجرز کو سندھ میں اختیارات دینے پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں۔سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےاپوزیشن اراکین کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی خانہ جنگی کرانا چاہتی ہے۔ رینجرز کے حق میں اگر قرارداد نہ جمع کی گئی احتجاج کریں گے۔
اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رہنما کسی ایسی قرارداد کی مخالفت کا واضح اظہار کرچکے ہیں کہ جس سے کسی ایک جماعت کو بچانے یا دوسرے کو دبانے کی رائے ہموار ہوتی ہو۔ ایم کیوایم کے رکن اسمبلی سید سردار احمد کا کہنا تھاکہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا،کسی بھی وفاقی ادارے کی مدت بڑھانے کے لیے متعلقہ اسمبلی سے اس کی توسیع کی منظوری لینا ضروری ہوتی ہے۔
لیاقت جتوئی کہتے ہیں کہ رینجرز آپریشن سے کراچی میں حالات بہتر ہوئے ، اندرون سندھ جرائم کے خاتمے کےلیے بھی رینجرز کو اختیارات دیے جائیں۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا تھاکہ اسمبلی ایجنڈے میں گیارہویں نمبر پر محکمہ خوراک کی کارکردگی پر بحث رکھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہو گی کہ آج اجلاس میں رینجرز سے متعلق قرار داد پیش ہو جائے۔
مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر عباسی کا کہنا تھاکہ میڈیا رینجرز آپریشن کا سب سے بڑا گواہ ہے۔ رینجرز ہمارا ادارہ ہے۔ سیاسی لوگوں کو بچانے سے متعلق قراردار آئی تو احتجاج کریں گے۔ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد اور لوگوں کی گرفتاری ہونا تھی۔
آٹھ دن سے اٹکا فیصلہ آج ہو گا یا نہیں؟ ملین ڈالر کا سوال