انٹرٹینمنٹ
21 دسمبر ، 2015

پا کستا نی فلم انڈسٹری کےلئے 2015 ، ’نہ اچھا رہا نہ برا ‘

پا کستا نی فلم انڈسٹری کےلئے 2015 ، ’نہ اچھا رہا نہ برا ‘

لاہور....سال دوہزار پندرہ الوداعی موڑ پر ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے آئینے میں اس کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر نظر دوڑائی جائے تو بہت سی دلچسپیاں اور حیرت انگیز پہلو سامنے آتے ہیں۔

مجموعی طورپر یہ سال فلم انڈسٹری کے لئے متوازن ثابت ہوا۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق دلچسپ بات ہے کہ فلم انڈسٹری جو اپنا دوسرا جنم لے رہی ہے وہاں قومی زبان میں اس سال اتنی فلمیں ریلیز نہیں ہوئیں جتنی پشتو زبان میں بنیں۔

تقریباً دس دن بعد ختم ہونے والے سال 2015میں مجموعی طور پر 39فلمیں ریلیز ہوئیں ۔ ان میں سب سے زیادہ پشتو فلمیں ریلیزہوئیں جن کی تعداد 19 تھی ۔ 17فلمیں اردو زبان میں بنیں جبکہ ایک بڑا سرکٹ ہونے کے باوجود پنجابی کی صرف تین فلمیں ریلیز ہوئیں۔

اسی سال کے حوالے سے ایک خوشگوار حیرت یہ بھی ہے کہ رواں برس فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے بڑے بڑے نام پیچھے رہ گئے جبکہ نئے فنکاروں اور ڈائریکٹرز نے میدان مار لیا۔

شان، بابر علی، معمر رانا، سعود خان، ریمبو، صائمہ ، نرگس، زارا شیخ ، وینا ملک ، ریشم اور میرامیں سے کوئی بھی باکس آفس پر کوئی ہلچل نہ مچاسکا تاہم مہوش حیات، مائرہ خان، عمائمہ ملک، ہمایوں سعید، تیمور دانش ، واسع چوہدری نے تیزی سے سلور اسکرین کے ساتھ ساتھ ناظرین کے دلوں میں بھی گھربنالیا ۔

اسی طرح ڈائریکٹرز کی بات کریں تو سید نور ، الطاف حسین، دائود بٹ، حسن عسکری ، اقبال کشمیری، محمد طارق رومی، سنگیتا بھی کوئی خاطر خواہ کامیابی اپنے نام نہ کرسکیں جبکہ کراچی کے نوجوان فلم ڈائریکٹرز ان سے آگے نکل گئے ۔ مثلاً نبیل قریشی، ندیم بیگ وغیرہ ۔

رواں سال رشید ساجد، محمد پرویز کلیم ، سیلم زبیری اور ناصر ادیب کوئی نئی اور کامیاب کہانی نہ دے سکے جبکہ فلم اسٹوڈیو ، ایورنیو، باری اور نیو شاہ نور کے علاوہ شباب اسٹوڈیوز بھی بحران سے دو چار رہے۔

لاہور کے متعدد نامور فلمساز مثلاً چوہدری اعجاز کامران، حاجی شیرا، آغا سہیل حسینی ، عمران حسینی ، شہزاد گل، شجاد گل، عارف چوہدری سمیت اس سال کوئی بھی نئی فلم نہ شروع کر سکے۔

مزید خبریں :