دنیا
29 دسمبر ، 2015

لندن :اکتیس سال بعد محفوظ ڈی این اے کے باعث مقدمہ درج

لندن :اکتیس سال بعد محفوظ ڈی این اے کے باعث مقدمہ درج

لندن....... برطانیہ میں ایک خاتون کے ساتھ 31 سال پہلے ہوئی زیادتی میں ملوث ملزم پر ڈی این اے کی رپورٹ کی تصدیق کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 1984 میں ڈاکٹر ایڈی جوز نے ایک خاتون کے ساتھ ہوئی زیادتی کے کیس میں شواہد اکٹھے کیے تھے مگر اس دور میں ڈی این اے ٹیکنالوجی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے نمونوں کو محفوظ کر لیا گیا تھا اور پولیس مجرم کو ڈھونڈنے میں ناکام ہو گئی تھی البتہ 48 سالہ بیلی روئے ڈے پر 16 سالہ خاتون کے ساتھ زیادتی پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر جوز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈی این اے ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے درست مجرم کو گرفتار نہیں کر سکے تھے مگر اب وہ بہت جلد اس زیادتی کے مجرم کو گرفتار کر لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ موقع واردات سے درست شواہد اکٹھے کیے گئے تھے اور انہیں اچھی حالت میں محفوظ کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر جوز نے 1965 میں سکاٹ لینڈ کی پولیس کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب پولیس زیادہ تر کام پیدل چل کر،کانسٹیبل ایک لکڑی کا ہتھیار اور پولیس آفیسر ٹیلیفون کا استعمال کرتے تھے۔ ڈاکٹر جوز کا کہنا تھا کہ اکثر انہیں رات کو کسی قتل کی خبر ملتی تھی اور صرف ڈاکٹر ہی متاثرہ شخص کی موت کی تصدیق کر سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک جرم کی وارداتوں کا سوال ہے تو اکثر پولیس کوتفتیش کے قابل نہیں لگتی تھی مگر وہعموماًکہتے تھے کہ،ان کے مشکوک قرار دینے کے بعد پولیس فوٹوگرافر،سی آئی ڈی اور فنگر پرنٹ والوں کو بلاتی تھی۔ ڈاکٹر جوز کا کہنا تھا کہ انہوں نے سینکڑوں قتل کی وارداتیں دیکھی ہیں۔

مزید خبریں :