12 جنوری ، 2016
دمشق........شام میں بشار الاسد کی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے والی حزب اللہ ملیشیاؤں کے دواہم کمانڈرو نے انکشاف کیاہے کہ ان کی تنظیم کو روس کی طرف سے بھاری ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں۔
دونوں کمانڈروں نے (جنہوں نے اپنے اصلی ناموں کی جگہ فرضی ناموں کا استعمال کیا) امریکی ویب سائٹ ڈیلی بیسٹ سے گفتگو میں بتایا کہ بشار الاسد حکومت، ایران، روس اور حزب اللہ کے درمیان مکمل اتحاد ہے، بالخصوص حزب اللہ کا روس کے ساتھ تعلق ارتقائی منازل طے کر رہا ہے۔
امریکی ویب سائٹ نے بیروت کے جنوب میں واقع نواحی علاقے اور حزب اللہ کے گڑھ "ضاحیہ" میں ان دونوں کمانڈروں کے ساتھ الگ الگ انٹرویو کیے۔ دونوں کمانڈروں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے روس سے دور مار کرنے والے راکٹ کے علاوہ بکتربند اور ٹینک شکن ہتھیار بھی حاصل کیے ہیں۔
ان میں ایک کمانڈر نے، اپنا نام بکر بتایا اور کہا کہ وہ شام میں 200 جنگجوؤں پر مشتمل 5 یونٹوں کی کمان کر رہا ہے۔ بکر کے مطابق وہ اور اس کی ملیشیائیں اللاذقیہ سے ادلب تک اور القلمون کے پہاڑوں میں لڑ رہی ہیں۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ روسی فضائی حملوں نے زمین پر جھڑپوں کے اصول تبدیل کر دیے ہیں۔
اس کے خیال میں اللاذقیہ کے گرد لڑائی ہمارے لیے بہت مشکل تھی تاہم جب روسی مداخلت کا آغاز ہوا تو زمین پر کام آسان ہو گیا۔بکر نے انکشاف کیا کہ روسی طیارے زمین پر اپنے اہداف کے چناؤ کے لیے حزب اللہ کی انٹیلجنس معلومات پر انحصار کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اس امر کی بھی تصدیق کی کہ روس نے اللاذقیہ میں اپنے فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں بالخصوص ایئرپورٹ کے گرد جسے ماسکو کے طیارے استعمال کر رہے ہیں۔