01 جون ، 2012
کراچی … صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزادکا کہنا ہے کہ بلوچستان کے حالات بگاڑنے میں ایجنسیز اور اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔ بلوچستان کے حالات تشویشناک حد تک بگڑ چکے ہیں اگر بروقت درست اقدامات نہ اٹھائے گئے تو معاملہ ہاتھ سے نکل جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر سپریم کورٹ بار یاسین آزاد کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ایم پی اے کو سالانہ 25 کروڑ روپے بجٹ ملتا ہے لیکن عوام پر کچھ خرچ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ اگر بلوچستان کے اراکین اسمبلی خود کو حقیقی نمائندے سمجھتے ہیں تو اپنے حلقوں میں جاکر عوام کے مسائل حل کریں۔انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں 3 ایڈیشنل ججزکی تعیناتی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان ہائیکورٹ میں ججز کی خالی اسامیاں پر کی جائیں، سپریم کورٹ کسی سیاسی جماعت یا حکومت سے بریفنگ نہیں لیتی۔ صدر سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اگرآزاد عدلیہ پرضرب لگانے کی کوشش کی گئی تو وکلاء ایک بارسپریم کورٹ کے ساتھ ہوں گے، سپریم کورٹ بار کی بلوچستان کانفرنس کی متفقہ قرارداد پر پارلیمنٹ میں بحث کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے۔