03 جون ، 2012
قاہرہ…مصر کی ایک خصوصی عدالت نے معزول صدر حسنی مبارک کو مظاہرین کی ہلاکت کے احکامات دینے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ تاہم ان کے دو بیٹوں کو قتل کے الزامات سے بری کردیا۔ عوام نے فیصلے کیخلاف تحریر اسکوائر پر زبردست مظاہرہ کیا۔حسنی مبارک کے دور حکومت کے وزیر داخلہ حبیب العدلی کو بھی ان ہی الزامات میں عمر قید کا حکم سنایا گیا ہے۔ عدالت نے حسنی مبارک کے دو بیٹوں اور 6 سیکیورٹی افسروں کو قتل کے الزامات سے بری کردیا تاہم سابق صدر کے بیٹوں کو بدعنوانی کے الزامات کا بدستور سامنا ہے۔ فیصلے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود حسنی مبارک کے مخالفین اور حامیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔ جبکہ فیصلے کے خلاف عوام نے تحریر اسکوائر پر مظاہرہ کیا ، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ججوں کے اس کمزور فیصلے کے نتیجے میں حسنی مبارک کی اپیل خارج ہوجائے گی۔ فیصلے کا اعلان ہوتے ہی حسنی مبارک کی طبیعت خراب ہوگئی اور انہیں عدالت سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے طرہ جیل کے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ دوسری جانب مصری تنظیم اخوان المسلمون نے 6 سیکیورٹی افسروں کو قتل کے الزامات سے بری کئے جانے پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
۔