25 مئی ، 2016
وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کراچی سے کچرا نہ اٹھائے جانے کی وجہ بتا دی،ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی ڈی ایم سی کی آمدنی 10 کروڑ روپے ہے تو اس کے ملازمین کی تنخواہوں پر ساڑھے 9کروڑ روپے خرچ ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اتنے سارے ملازمین انہوں نے یا ان کی پارٹی ’پیپلز پارٹی‘ نے نہیں رکھے،پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے سارے بلدیاتی ملازمین کہاں سے آگئے؟
وزیر بلدیات جام خان شورو نے بتایا کہ جب 2005 ءمیں نعمت اللہ خان نے کراچی کی میئر شپ چھوڑی تو بلدیہ اور ڈی ایم سی کے ملازمین کی تعداد 14 ہزار تھی، 2011 ءمیں ان ملازمین کی تعداد 50 ہزار کو چھو گئی جبکہ واٹر بورڈ کے ملازمین 2005 ءمیں 5ہزار تھے اور 2011 ءمیں یہ 14 ہزار ہوگئے۔