31 مئی ، 2016
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایبٹ آباد کے علاقے ڈونگا گلی میں جرگے کے فیصلے پر عنبرین کو زندہ نہیں جلایا گیا تھا، تشدد کے بعد پھانسی دی گئی ، پھر پٹرول چھڑک کر آگ لگائی گئی ۔ ایک کے سوا تمام ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں ۔
یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ میںکیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق ایبٹ آباد کی رہائشی امبرین کو اپنی سہیلی صائمہ اور موسیٰ کی مدد کرنے کے جرم میں جرگے نے موت کی سزا سنائی۔
رپورٹ کے مطابق ایبٹ آباد میں پیش آئے انسانیت سوز واقعے میں جرگے نے فیصلہ سنایا کہ نویں جماعت جماعت کی طالبہ امبرین کو سہیلی کو پسند کی شادی میں مدد دینے پر موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔
رات 12بجے امبرین کو گھر سے نکال کر تشدد کیا گیا، پھر پھانسی دے دی گئی۔ قتل کا شبہ نہ ہو اس لیے گاڑی میں امبرین کی لاش کو باندھ کر پیٹرول چھڑکا اور آگ لگا دی۔
پولیس حکام کے مطابق صرف ایک ملزم کی گرفتاری باقی ہے۔ کمیٹی نے فرانزک رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ صائمہ اور موسیٰ کی جان کی حفاظت سے متعلق بھی اقدامات بھی کیے جائیں۔