03 جون ، 2016
قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی نئے مالی سال 2016-17ء کی بجٹ تقریر کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
٭ حکومت کی کارکرکردگی ہر سال بہتر ہوئی ہے۔
٭معیشت کو در پیش چیلنجز اب ٹل چکے ہیں۔
٭ملک نا صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ معیشت مستحکم کی۔
٭اقتصادی اشاریےہماری کارکردگی کےعکاس ہیں۔
٭ہر بجٹ میں کارکردگی گذشتہ سال سے بہتر رہی۔
٭ رواں سال میں معاشی ترقی کی شرح 4اعشاریہ7 فیصد ہے۔
٭معاشی ترقی کے ساتھ مہنگائی میں اضافے کو بھی روکا۔
٭ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے۔
٭رواں مالی سال3104ارب کی ٹیکس وصولی کاہدف حاصل کر لیں گے۔
٭ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر21اعشاریہ6 ارب ڈالر ہوچکے ہیں۔
٭ 3 سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔
٭معیشت کو درپیش خطرات ٹل چکے ہیں۔
٭برآمدات 11 فیصد کمی کے ساتھ 18اعشاریہ2 ارب ڈالرہیں۔
٭درآمدات 32اعشاریہ7 ارب ڈالر رہیں۔
٭مالی خسارے کو کم کرکے آئندہ سال تک 3اعشاریہ8 فیصد تک لایا جائے گا۔
٭گزشتہ تین سال میں مشینری کی درآمدات میں 40 فی صد اضافہ ہوا۔
٭رواں مالی سال میں 32 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔
٭برآمدات 11 فی صد کمی کےساتھ 18اعشاریہ18 ارب ڈالر رہیں۔
٭پالیسی ریٹ 5اعشاریہ75 فیصد کی کم ترین سطح پر آگیاہے۔
٭تین سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 60 فی صد اضافہ ہوا۔
٭جون کےاختتام پر ٹیکسوں کی وصولی کا 3104ارب کا ہدف حاصل کرلیں گے۔
٭معاشی ترقی بھی ہوئی اور مہنگائی میں اضافے کو بھی روکا۔
٭گریڈ 1سے15کےوفاقی ملازمین،کنوینس الاؤنس میں 50فیصداضافہ۔
٭وفاقی ملازمین کی پنشنزمیں 10فیصد اضافہ کیا جارہاہے۔
٭85سال سے زائد پنشنرزکی پنشن میں 25فیصد اضافہ کیاجارہاہے۔
٭وفاقی ملازمین کو یکم جولائی 2016 سے رننگ بیسک پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دیا جائے گا۔
٭2013-2014کے ایڈہاک ریلیف کوبنیادی تنخواہ میں شامل کیا جارہاہے۔
٭سرحدی علاقوں میں تعینات سول آرمڈ فورسزکے لیے اسپیشل الاؤنس300روپے ماہانہ دینے کا اعلان۔
٭ گزشتہ 2سال شرح نمو 4 فیصد سے اوپر رہی۔
٭ کپاس کی فصل کو نقصان نہ ہوتا تو شرح نمو مزید بہتر ہوتی۔
٭ افراط زر کی شرح گزشتہ 10 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔
٭ زرمبادلہ کے ذخائر جون 13 میں 6 ارب ڈالر تھے۔
٭ فروری 14 میں 2اعشاریہ8 ڈالر رہ گئے تھے۔
٭ جو اب 16 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔
٭ نئے مالی سال میں مالیاتی خسارہ کو 3اعشاریہ8 رکھنے کا ہدف ہے۔
٭ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کا 4 فیصد تک کم کیا جائے گا۔
٭ مالیاتی خسارے میں کمی ٹیکس محصولات میں بہتری سے مشروط ہے۔
٭ بینظیر انکم سپورٹ فنڈ کے 115 ارب روپے مختص۔
٭ بی بی انکم سپورٹ فنڈ کے تحت فی خاندان سالانہ فنڈ 18 ہزار کردیا گیا۔
٭ 2019 تک جی ڈی پی کو7 فیصد تک لے جانا ہمارا ہدف ہے۔
٭ پانی کے منصوبوں کو 32ارب روپے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
٭ بھاشا دیامر ڈیم کے 32ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔
٭ داسو ڈیم کے لیے 42 ارب روپے۔
٭ توانائی کے شعبے کے سب سے زیادہ رقم 130ارب روپے مختص کیے ہیں۔
٭ سڑکوں پلوں کی تعمیر کے 188 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
٭ لاہور کراچی موٹر وے سے ملک کی تقدیر بدلے گی۔
٭ خان پور سے پورٹ قاسم تک ریلوے ٹریک کو دو رویا کیا جائے گا۔
٭ ہائرایجوکیشن کمیشن کے 21اعشاریہ5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
٭ پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام جاری رہے گا۔
٭ آئی ڈی پیز کی علاقوں کو واپسی کا عمل جاری ہے۔
٭ پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے بہت کم ہیں۔
٭ ڈی ایل ٹی ایل اسکیم نئے مالی سال میں بھی جاری رہے گی۔
٭ ٹیکسٹائل ،لیدر ،اسپورٹس اور سرجیکل سیکٹر زیرو ریٹڈ اسکیل دیا گیا ہے۔
٭ ٹیکسٹائل مشنری بغیر ڈیوٹی آئندہ سال بھی درآمد کی جاسکے گی۔
٭ یکم جولائی سے یوریا کھاد کی بوری کی قیمت میں 400 روپے کمی۔
٭ یکم جولائی سے ڈی اے پی کھاد کی بوری کی قیمت میں 300 روپے کمی۔
٭ یوریا کھاد کی بوری 1400 روپے،اور ڈی اے پی 2500 روپے میں ملے گی۔
٭ آج تو زراعت پر سب کچھ لٹا دیا ہے۔
٭ اسمبلی میں بڑے بڑے کاشتکار اور جاگیردار موجود ہیں۔
٭ زراعت کے پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی اتنا بڑا پیکیج پیش کیا گیا ہو۔
٭ ایل ای ڈی لائٹس کی درآمد پرڈیوٹی 20 سے کم کر کے 15فیصد کردی گئی۔
٭2016-17 ءمیں اخراجات کا ہدف 4395 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
٭ 2016-17 میں دفاعی اخراجات کے 860 ارب روپے مختص۔
٭ کارپوریٹ کلچر کو فروغ دینے کے ٹیکس کی شرح کو 31 فیصد کیا جارہا ہے۔
٭ جائیداد کے کرائے کی آمدنی کو دیگر آمدنی کے ٹیکس سے الگ رکھا جائے گا۔
٭ نان فائلر کے ٹیکس کی شرح بڑھانے کا اعلان۔
٭ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک سے ڈیڑھ فیصد کردی گئی۔
٭ تیس لاکھ سے زائد کی جائیداد کی خریدوفروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ۔
٭ انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کا اعلان۔
٭ نان فائلرز کے پرائز بانڈ کی انعامی رقم پر20 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
٭ مقامی طور پر تیارشدہ ڈراموں۔
٭ غیرملکی ڈراموں پر فکسڈ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
٭شیر خوار بچوں کے دودھ کی ریٹنگ صفر برقرار رہے گی۔
٭ سیمنٹ کی بوری پر ایک روپیہ فی کلو ایکسائز ڈیوٹی۔
٭ نچلے درجے کی سگریٹ پر 23پیسے۔
٭ اونچے درجے کی سگریٹ پر55پیسے۔
٭ آٹوپالیسی پر عملدرآمد کا آغاز کرنے کا اعلان۔
٭2012-13ءکے ایڈیاک الاٴنسز کو بیسک سیلیری کا حصہ بنانے کا اعلان۔
٭ معذور افراد کے اسپیشل کنوینس الاؤس ایک ہزار روپے کرنے کا اعلان۔
٭ کم از کم اجرت 14 ہزار کرنے کا اعلان۔
٭ وفاقی سطح کے پنشنر میں 10 فیصد اضافے کا اعلان۔
٭ 85 سے زائد پینشنر کے 25 فیصد اضافے کا اعلان۔
٭گریڈ 7کی ایل ڈی سی کی پوسٹ کو گریڈ 9میں اپ گریڈ کردیاگیاہے۔
٭یوڈی سی کی گریڈ 9سے گریڈ 11میں اپ گریڈیشن کردی گئی ہے۔
٭اسسٹنٹ کی ترقی گریڈ 14سے 16میں کردی گئی ہے۔
٭پانی کے منصوبوں کو 32ارب روپے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
٭ بھاشا دیامر ڈیم کے 32ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔
٭ داسو ڈیم کے لیے 42 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
٭ توانائی کے شعبے کے سب سے زیادہ رقم 130 روپے مختص کیے ہیں۔
٭سڑکوں پلوں کی تعمیر کے 188 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
٭مارچ2018تک10ہزارمیگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی۔
٭ہائرایجوکیشن کمیشن کے 21اعشاریہ5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
٭ایڈیشنل چارج الاؤنس ڈیپوٹیشن الاؤنس کی بالائی حد6ہزارسے12ہزارروپے کرنے کا اعلان۔
٭مزدور طبقے کی کم سےکم تنخواہ13ہزار سے14ہزار روپے کرنےکا اعلان۔
٭ٹیکسٹائل ،لیدر ،اسپورٹس اور سرجیکل سیکٹر پر سیلز ٹیکس زیرو ریٹڈ کرنے کا اعلان۔
٭ٹیکسٹائل مشنری بغیر ڈیوٹی آئندہ سال بھی درآمد کی جاسکے گی۔
٭یوریا کھاد کی فی بوری قیمت کم کر کے 1400 روپے کر دی جائے گی۔
٭ڈی اے پی کھاد یکم جولائی سے 2500 روپے کی جارہی ہے۔
٭ایوان میں بڑے بڑے کاشتکار بیٹھے ہیں۔
٭قریشی صاحب آج تو تالیاں بجادیں،بجٹ میں کاشتکاروں پر سب کچھ لٹا دیاہے۔
٭زراعت کے شعبے کے شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا پیکج پیش کیا گیا ہو۔
٭متاثرین فاٹاکےلئے100ارب روپےمختص۔
٭کیڑے مار ادویات پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان۔
٭ ایل ای ڈی لائٹس کی درآمد پرڈیوٹی 20 سے کم کر کے 15فیصد کردی گئی۔
٭صنعت نے6اعشاریہ8فیصدکی شرح ترقی سےموجودہ سال میں اچھی کارکردگی کامظاہرہ کیا۔
٭صنعتی سرمایہ کاری کے عمل میں مزید اضافہ بہت ضروری ہے۔
٭صنعتی یونٹس پرڈیوٹی کی شرح 5سے کم کر کے3فیصدکردی گئی۔
٭ٹیکسٹائل کے شعبے میں ٹیکنالوجی اسکیم یکم جولائی سے نافذ ہوگی۔
٭زرعی ٹیوب ویل کے لئے بجلی سستی،5روپے35پیسے فی یونٹ مقرر۔
٭2017-18ءمیں وفاقی حکومت کا مالیاتی خسارہ 4فیصد کی سطح پر لائیں گے۔
٭دفاعی شعبے کے 860 ارب روپے مختص۔
٭آئندہ مالی سال کےلیےکارپوریٹ ٹیکس31فیصدکردیاگیا۔
٭نان فائیلز کے ٹیکس کی شرح بڑھائی جا رہی ہے۔
٭پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک سے بڑھا کر ڈیڑھ فیصد کرنے کی تجویز۔
٭ڈیری،لائیو اسٹاک اور پولٹری کے شعبوں کی درآمدی ڈیوٹی 5فیصد سے کم کرکے 2فیصد کی جارہی ہے۔
٭سپر ٹیکس میں مزید ایک سال کی توسعی کرنے کی تجویز۔
٭ تیس لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد کی خریدوفروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز۔
٭کمرشل صارفین پر بیس ہزار روپے سے زائد کے بجلی کے بل پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں دو فیصد اضافے کی تجویز۔
٭مویشیوں کےچارے کی مشینری پرکسٹم ڈیوٹی 5 فیصد سے کم کرکے2 فیصد کی جارہی ہے۔
٭فش فارمنگ کے لیے درآمدی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی 5 سے کم کرکے 2فیصد کی جارہی ہے۔
٭مچھلی اور جھینگے کی خوراک پر عائد کسٹم ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔
٭زندہ چھوٹی مچھلیوں کی درآمد پر عائد 10 فیصد ڈیوٹی بھی ختم کی جارہی ہے۔
٭اجناس کو ذخیرہ والی مشینری اور آلات پر بھی سیلز ٹیکس ختم۔
٭ نان فائلرز کے پرائز بانڈ کی انعامی رقم پر20 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
٭مقامی چینلز پر غیرملکی ڈرامے اور سیریلز دکھانے پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز۔
٭بیرون ملک بنائے گئے اشتہارات پر لاگت کا 20فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز۔
٭آئندہ مالی سال کےلیےزرعی قرضوں کاحجم بڑھا کر700 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
٭استعمال شدہ کپڑوں پر اضافی دو فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز۔
٭سیمنٹ پر ایک روپیہ فی کلو ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز۔
٭سگریٹ پر مزید سیلز ٹیکس عائد،کم درجے کی سگریٹ پر 23 پیسے اور اعلیٰ درجے کی سگریٹ پر 55 پیسے ٹیکس کی تجویز۔
٭لیپ ٹاپس اورڈیسک ٹاپس پرسیلزٹیکس ختم کرنے کی تجویز۔
٭پان اور چھالیہ پر ڈیوٹی دگنی کرنے کی تجویز۔