20 جون ، 2016
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے15سوالات پر بات آگے نہیں بڑھ سکتی، حکومت کی کنپٹی پر احتجا ج کی بندوق رکھ کر بلیک میل نہ کریں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی وزراء کے ساتھ وفاقی وزیر سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پہلے تحقیقات وزیر اعظم کی ہو یا کسی اور کی، یہ فیصلہ کرنا انکوائری کمیشن کا کام ہے ، اپوزیشن کا نہیں، اپوزیشن کے15سوالات ملزم پر جرح جیسے ہیں، پاناما پیپرز کی آڑ میں ن لیگ کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور اعتزاز احسن کے سوالات ڈکٹیشن ہیں اور جمہوریت میں ڈکٹیشن نہیں چلتی ،حکومت ٹی او آر کے لیے1956کے قانون میں ترمیم پرتیار ہے، لیکن اپوزیشن کنپٹی پر احتجا ج کی بندوق رکھ کر بلیک میل نہ کرے، اپوزیشن کے ٹی او آر میں وزیر اعظم کی وضاحت کرتے ہوئے نواز شریف کا نام لکھا جاتا ہے کیا نواز شریف سے پہلے کوئی وزیر اعظم نہیں رہا۔
سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے والی جماعتوں کے مشکور ہیں ،سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن آصف علی زرداری سیاست کو سمجھتے ہیں اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت اختلافات کے باوجود کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائے گی کہ جمہوریت کو نقصان پہنچے۔
وزیر مملکت انوشہ رحمن نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں ہمیں ٹی او آر بتانےوالے، اپوزیشن اپنی حد میں رہے، ہمارا سگا بننےکی کوشش نہ کرے، برا بھلا سمجھتے ہیں۔
وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ حکومت صرف پاناما پیپرز نہیں اس کے علاوہ بھی آف شور کمپنیوں اور بیرون ملک اثاثوں کی تحقیقات کا قانون لانا چاہتی ہے تاہم اپوزیشن چاہتی ہے صرف پاناما پیپرز پر فوکس کیاجائے ۔