پاکستان
11 جون ، 2012

سپریم کورٹ میں ارسلان ازخود نوٹس کیس کی سماعت

سپریم کورٹ میں ارسلان ازخود نوٹس کیس کی سماعت

اسلام آباد…ارسلان افتخار کیس کی سپریم کورٹ کی کورٹ نمبرایک میں سماعت جاری ہے ، سماعت سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ کررہا ہے جو جسٹس جواد خواجہ اور جسٹس عارف خلجی پر مشتمل ہے، دوران سماعت جسٹس جوادایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں سوائے اس کیس کے کوئی اور بات نہیں ہورہی، یہ بہت اہم کیس ہے۔دوران سماعت ایک موقع پر ارسلا ن افتخار نے عدالت سے کہا کہ مجھے 5 منٹ دیں میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، کل ایک پروگرام میں میری فیملی کوزیر بحث لایاگیا،جس پر عدالت نیان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا آپ خاموش رہیں اور نشست پر جاکر بیٹھیں، آپ کے وکیل یہاں موجود ہیں۔ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے کہاکہ میں اس کیس میں بیان پیش کرنا چاہتا ہوں،اس پر عدالت نے کہاکہ قانون کی کون سی شق لاگو ہوتی ، ہماری معاونت کریں۔جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ کیا یہ سازش ہے، یہ تو ٹرائل کی سطح پر ثابت ہوگا، 14اس کیس کی کیا قانون حیثیت بنتی ہے ، اسکا دونوں سے پوچھیں گے،س بارے میں ملک ریاض کے وکیل سے پوچھا جائے گا، لوگ اور شاید دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ شاید غلط کام ہوا، ن میں سے2افرادحامد میر اور کامران خان یہاں آئے،ان لوگوں کو ملک ریاض نے کہاکہ ڈاکٹر ارسلان کو پیسے دیے، ابھی تک معاملہ یہ ہے کہ کچھ لوگ بات کررہے ہیں، کیا یہ سازش ہے، یہ تو ٹرائل کی سطح پر ثابت ہوگا۔ملک ریاض کے وکیل نے کہا کہ قانونی شق کے اطلاق کے سوال کا جواب، میرے بیان میں مل جائیگا، پاکستان پینل کوڈکی دفعہ 161 کا اطلاق ہوتا ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ یہ قانونی شق تو سرکاری ملازم سے متعلق ہے، اس کا اطلاق تو نہیں ہوتا۔جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ تیسری بارکہہ رہاہوں3افرادکے بیان پرٹرائل سپریم کورٹ نے نہیں کرنا۔زاہد بخاری نے کہا کہ میموکمیشن کی طرح کمیشن بنادیاجائے،یاکسی تفتیشی ایجنسی کویہ کام سپردکردیں۔

مزید خبریں :