دنیا
07 جولائی ، 2016

داعش اسلام کی نمائندہ نہیں ہے، سعودی وزیر خارجہ

داعش اسلام کی نمائندہ نہیں ہے، سعودی وزیر خارجہ

 


ڈاکٹر ذاکر نائیک کی طرح سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر بھی کہہ چکے ہیں کہ داعش اسلام کی نمائندہ نہیں ہے ،مذہب کوہائی جیک کرنے کی کوشش کرنے والے جنونی ہرمذہب میں ہوتے ہیں،داعش بھی ویسی ہی اسلامی جماعت ہے جیسی کے کے کے مسیحی جماعت ہے۔


سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے فروری میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کےدوران کہا تھا کہ بعض لوگ مذہب کو غلط انداز میں پیش کرکے اسے ہائی جیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں، معاملا ت کو اس طرح مذہب کے ساتھ گڈمڈ کرنا غلط ہے۔


میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا تھا کہ کیا مسیحی جماعت ’کے کے کے‘ کے پاس بھی کراس یعنی صلیب کا نشان نہیں؟تو کیا کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے کہ ’کے کے کے‘ مسیحی جماعت ہے؟


انہوں نے سوال کیا تھا کہ کیا ان کا یہ عقیدہ نہیں ہے کہ مسیح نے انہیں تاکید کی ہے کہ وہ افریقی نسل کے لوگوں کو قتل کریں؟کیا وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ عیسیٰ علیہ السلام اور مذہب کے نام پہ نہیں کہتے؟تو کیا کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے کہ کے کے کے ایک مسیحی جماعت ہے؟


عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ایسے گروہ موجود ہیں جن کی طرف انگلیاں اٹھائی جاسکتی ہیں، بہت سارے خون خرابے صرف اس لیے کیے گئے تاکہ مخصوص ملکوں اور خطوں کو غیر مسیحیوں سے پاک رکھا جائے،اسی طرح کےلوگ یہودیوں میں بھی موجود ہیں جن کا یہودیت سے کوئی تعلق نہیں،اسی طرح کے لوگ ہندوؤں میں بھی موجود ہیں جن کا ہندو مذہب سے کوئی تعلق نہیں،اب اگر کوئی شخص بحث کرنے لگے کہ داعش اسلامی جماعت ہے تو یہ بات ہرگز درست نہیں ۔


انہوں نے واضح کیا تھا کہ دین اسلام میں قرآن کہتا ہے کہ تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرادین ہے، تم اپنے دین پر عمل کرنے کے لیے آزاد ہو اور میں اپنے دین پر عمل کرنے کے لیے آزاد ہوں،اس سے بڑی، متوازن اور حقیقت پرمبنی دلیل اور رہنمائی اور کیا ہوسکتی ہے؟


عادل الجبیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ جو کچھ داعش کہہ رہی ہے وہ آیات قرآنی ہے تو کیا آپ کی کتابِ مقدس میں نہیں لکھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت؟اگر آج کو ئی اس طرح کا کام کرتا ہے تو کیا آپ اسے مسیحی یا یہودی کہتے ہیں؟اس طرح سے معاملات کو داعش اور اسلام کے گڈمڈکرنا ایک غلط کوشش ہے،اگر اسلام تشدد کا حامی ہوتا اور داعش اس کی نمائندہ ہوتی تو کیا اسلام ارستو اور سقراط کو محفوظ کرتا۔

مزید خبریں :