14 جولائی ، 2016
وہ سیر تو ہم سوا سیر ، انگلش شیروں اور شاہینوں کا چھ سال بعد آج ایک بار پھر لارڈز میں آمنا سامنا ہوگا۔
بیس سال سے لارڈز میں فتح کا کھاتہ کھولنے کےلیے گرین شرٹس بے قرار اور انگلینڈ کو دھول چٹانے کےلیے تیار ہے۔ محمد عامر انگلش کھلاڑیوں کے اعصاب پر سوار ہیں تو دوسری طرف اسپنر یاسر بھی پاکستان کا ا ہم ہتھیار ہیں ۔
وارم اپ میچز کی طرح شائقین پاکستانی بلے بازوں سے اچھی پرفارمنس کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں ۔
کچھ دیر میں لارڈز میں میدانسجے گا،انگلینڈ اور پاکستان آمنے سامنے ہوں گے اورالیسٹر کک اور مصباح الحق کے لشکر کا ٹکراؤ ہوگا ۔ گرین کیپس کو ماضی بھلا کر نئی تاریخ بنانی ہے،انگلش زمین پر انگلش شیروں کو دھول چٹانی ہے۔
جو روٹ ، الیسٹر کک ، الیکس ہیلز سمیت انگلش بیٹنگ لائن کو قابو کرنےکے لئے پاکستان کے پاس پکے مہرےمحمد عامر اور وہاب ریاض کا پیس اٹیک ہے ، یاسر شاہ اسپن کا جال بچھائیں گے اس طرح پاکستان فتح کی چال چل سکتا ہے۔
پاکستانی بلے باز جیمز اینڈرسن کی ٹینشن سے آزاد ہو کر میدان سنبھالیں گے لیکن اسٹورٹ براڈ ، کرس ووکس اور اسٹیون فن کی بالنگ بھی ٹف ٹائم دے سکتی ہے، جیمز اینڈرسن کی جگہ جیک بال ڈیبیو کریں گے ۔
آج سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز مکی آرتھر کی کوچنگ کا پہلا اسائنمنٹ بھی ہے اور ساتھ ہی پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان مصباح الحق کا انگلینڈ میں پہلا امتحان بھی ۔مصباح کی سپہ سالاری میں پاکستان انگلش سرزمین پر پہلا ٹیسٹ کھیلے گی ۔
موجودہ ٹیم 2010سے زیادہ مضبوط ہے ،مصباح
مصباح الحق کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیم 2010 میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ٹیم سے زیادہ مضبوط ہے، اُن کا کہنا تھا کہ محمد عامر سے متعلق کوئی کچھ بھی کہتا رہے ،اُس کی پرواہ نہیں ہے۔ لارڈز کےمیڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح نے کہا کہ محمد عامر سےمتعلق برطانوی میڈیا میں جو خبریں آرہی ہیں ان سے کوئی فرق نہیں پڑتا،محمد عامر کا رویہ اچھا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ قومی ٹیم کا مورال بلند ہے،موجودہ ٹیم 2010 میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ٹیم سے زیادہ مضبوط ہے۔مصباح الحق پاکستانی بیٹنگ لائن کی کارکردگی سےبھی مطمئن نظر آئے۔ٹیسٹ کپتان نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑیوں کا فٹنس لیول بہترین ہے،لڑکوں نے خود کوانگلینڈ کے موسم کے مطابق ایڈجسٹ کر لیا ہے۔
محمد عامر چھ سال بعد ایکشن میں
انگلینڈ میں چھ ٹیسٹ میچوں میں تیس وکٹیں لینے والے محمد عامر چھ سال بعد پھر سے ایکشن میں نظر آئیں گے ۔محمد عامر پر بھاری ذمہ داری ہے،سائڈ میچوں میں ٹریلر دکھادیا ، اب باری اصلی پکچر دکھانے کی ہے۔محمد عامر کو لارڈز کے میدان میں مضبوط اعصاب رکھنے ہوں گے ، اپنی پرفامنس سے جواب دینا ہوگا۔
تنقید اور طنز کے تیر برسانے والوں کو نظر انداز کرنا ہے کیونکہ فینز کو محمد عامر کا پاور شو بھی یادہے۔انگلش زمین پر محمد عامر نے انیس عشاریہ آٹھ صفر کی ایوریج سے کیرئیر کی بہترین بالنگ کرائی ہے، انگلینڈ میں کھیلے گئے چھ ٹیسٹ میچز میں تیس وکٹ لیں ہیں ۔
اب محمد عامر کو ایک بار پھر خود کو منوانا ہے، صرف منفی تبصرے کرنے والے ہی نہیں ، محمد عامر کی واپسی کو کھلے دل سے تسلیم کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے ، سابق کھلاڑیوں اور کرکٹ مبصرین نے جہاں اپنے قلم سے عامر کے لئے زہر اگلا، وہیں سابق مایہ ناز کرکٹرز نے انہیں خوش آمدید بھی کہا۔
سابق انگلش کرکٹر زکی محمد عامر پرتنقید و تعریف
سابق انگلش کرکٹر Darren Gough کا کہنا ہے کہ محمد عامر نے سبق سیکھ لیا ہے ، دو ہزار دس میں عامر ایک امیچور لڑکا تھا جو اپنے کپتان کی باتوں میں آگیا تھا، لیکن اب اسے دیکھنا میرے لئے زبردست ہوگا ، وہ بہت قابل بولر ہے۔
سابق انگلش کپتان جیفری بائیکاٹ نے لکھا کہ محمد عامر نے جرم کیا،جیل کاٹی ،طویل عرصے پابندی بھی بھگت لی ، اب یہ ضروری نہیں کہ ہم اسے سزا ہی دیتے رہے ۔
سانق انگلش کپتان ناصر حسین نے کہا کہ محمد عامر نے اٹھارہ سال کی عمر میں غلطی کی اور اس کی سزا بھگت لی،لیکن یہ کہنا ہے کہ یہ ایک غلطی کی سزا پوری زندگی بھگتنی ہے تو یہ غلط ہوگا ۔
مائیکل ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ لوگ زندگی میں غلطی کرتے ہیں ، لیکن انھیں دوسرا موقع ملتا ہے، اگر لوگ اسے ماضی بھولنے نہیں دیں گے تو یہ چیز عامر کو نقصان پہنچائے گی لیکن اسے ان باتوں کو نظر انداز کر کے آگے بڑھنا ہے ۔
ڈیوڈ لائڈ کا کہنا تھا کہ یہ کسی ایک شخص کے لئےنہیں ، میرے مطابق ، میچ فکسرز ، اسپاٹ فکسرز کو زندگی بھر کے لئے پابندی لگنی چاہئے اور میری یہ رائے کبھی تبدیل نہیں ہوسکتی ۔ ان س سے پہلے کیون پیٹرسن اور گریم سوان بھی محمد عامر کی واپسی کے خلاف سخت بیان دے چکے ہیں ۔
پاکستان اور انگلینڈ سیریزنت نئے تنازعات
پاکستان اور انگلینڈ سیریز جب بھی ہوئی ،جہاں بھی ہوئی ،نت نئے تنازعات نے جنم لیا، پاکستان اور انگلینڈ کی سیریز کے درمیان ہونے والی تلخ یادوں پر ایک جب نظر ڈالتے ہیں توکبھی بال ٹمپرنگ،کبھی اسپاٹ فکسنگ،کہیں امپائرز پر اعتراض،کبھی بال سے چھڑ چھاڑ ۔۔یہ وہ مشہور تنازعات ہیں جو ہمیں پاک انگلینڈ سیریز میں ہی دیکھنے کو ملیں گے۔
1978میں کیری پیکر کرکٹ سرکس کی وجہ سےسپر اسٹارکھلاڑیوں کوپاکستان ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا اور یوں وسیم باری کی قیادت میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو دو ٹیسٹ میں اننگز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان سیریز بری طرح ہار گیا۔
1987میں جب انگلینڈ پاکستان کے دورے پر تھی تو فیصل آباد ٹیسٹ میں فیلڈ نگ میں تبدیلی پر انگلش کپتان مایک گیٹنگ پاکستانی امپائر شکور رانا سے الجھ پڑےجس کی وجہ سےتیسرے دن کا کھیل نہیں ہوسکا۔1992وسیم اکرم اور وقار یونس نے ریورس سوئنگ کا استعمال کیا تو اسے انگلینڈ نے بال ٹمپرنگ کا رنگ دیکر ایک نیا تنازع کھڑا کردیا۔
پھر 2006میں پاکستان انضمام الحق کی قیادت میں انگلینڈ گئی پاکستانی بولرز پر پھر ٹیمپرنگ کا الزام لگا تو پاکستان نے ٹیسٹ کھیلنے سے انکار کیا اور امپائر نے انگلینڈ کو فاتح قرار دے دیا، یہ واقع آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہیر کی جانب سے بال خراب کرنے پر پاکستان پر پانچ پینلٹی رنز کا جرمانہ عائد کرنے کی وجہ سے کھڑا ہوا۔
ایک اسٹنگ آپریشن
ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے2010 میں پاکستان کے تین کرکٹرز اسپاٹ فکسنگ میں پکڑے گئے،پیسے لیکر محمد عامر اور محمد آصف نے نو بال کرائی ، اور یہ کام کپتان سلمان بٹ کی مرضی سے ہوا،اب ایک بار پھر پاکستان ٹیم انگلینڈ کے دورے پر ہے،اپنی کارکردگی سے بدنما داغ دھولیں گے یا کوئی نیا تنازع کسی ٹیم کو پھر داغ دار کرے گا۔
کرکٹ کی دو بڑی طاقتوں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اب تک ہونیوالی معرکہ آرائیوں پر جب نظر ڈالتے ہیں تو پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت آئی سی سی رینکنگ میں تیسری اور انگلش ٹیم چوتھی پوزیشن پر ہے ۔
دونوں ممالک کی ٹیسٹ کرکٹ تاریخ
اگر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو دونوں کے درمیان کوئی زیادہ فرق نہیں ۔پاکستان اور انگلینڈ اب تک تیئس ٹیسٹ سیریز کھیل چکے ہیں جس میں پاکستان نے آٹھ جبکہ انگلینڈ نے نو سیریز جیتیں ، چھ ڈرا رہیں ۔مجموعی طور پر دونوں کے درمیان 77 ٹیسٹ کھیلے گئے ۔پاکستانی ٹیم اٹھارہ میں سرخرو رہی جبکہ انگلینڈ نے بائیس جیتے ، سینتیس ڈرا رہے ۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کیخلاف آخری دس میں سے چھ ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کی جبکہ تین میں انگلینڈ جیتا البتہ انگلش سرزمین پر پاکستان انیس سو چھیانوے سے اب تک کوئی سیریز نہیں جیت سکا ۔پاکستان کی جانب سے انضمام الحق ایک ہزار پانچ سو چوراسی رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بیٹسمین ہیں جبکہ عبدالقادر بیاسی وکٹوں کے سب سے کامیاب پاکستانی بولر۔
لارڈز ۔۔۔ تاریخی گراؤنڈ
لارڈز کا تاریخی گراؤنڈ اب تک 135 ٹیسٹ میچز کی میزبانی کرچکا ہے۔
کرکٹ کا گھر ، لارڈزلندن میں تعمیر ہونے والا یہ میدان تھامس لارڈ کی کوششوں کا ثمر تھا ، اس گراؤنڈ پر پہلا ٹیسٹ اکیس سے تیئس جولائی1884 تک کھیلا گیا ، تب سے اب تک اس میدان پر 135 ٹیسٹ ہوچکے ہیں جس میں صرف دو مواقع پر انگلینڈ کی ٹیم میچ کا حصہ نہیں تھی۔
اس تاریخی میدان پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کی بات کی جائے تو یہاں پاکستان نے 14 ٹیسٹ کھیلے ہیں، صرف دو مرتبہ وہ میدان سے فاتح بن کر باہر آئی ، چھ میں اُسے شکست ہوئی اور اتنے ہی ٹیسٹ ڈرا رہے، انگلش ٹیم یہاں 133 میچز کھیل چکی ہے، لارڈز پر آخری ٹیسٹ اس سال 9 سے 13 جون تک انگلینڈ نے سری لنکا کے خلاف کھیلا تھا۔