17 اگست ، 2016
سڑکوں سے بل بورڈ ہٹانے کا حکم ہو یا، جدید سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر کو اداروں نے اپنی عادت بنالیا۔
سرکاری افسروں کی خلاف ضابطہ ترقی، انضمام، ڈیپوٹیشن اور تجاوزات کے معاملات پر بھی عدالت عظمیٰ کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے کئی سماعتیں کرنی پڑیں۔
سپریم کورٹ احکامات جاری کرتی ہے، مگر افسوس کہ ان پر عملدرآمد میں تاخیر کو اداروں نے اپنی عادت بنالیا ہے،کراچی بدامنی کیس ہو، اس سے جڑے پولیس میں خلاف ضابطہ ترقیوں، سرکاری اداروں میں ڈیپوٹیشن یا انضمام ہو، غیرقانونی بل بورڈز کا خاتمہ، معیاری سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ہو، گنجان آبادیوں سے آئل ٹینکرٹرمینل کی منتقلی، غیرقانونی ہائیڈرنٹس ہو ں یا کنکشن سب معاملات پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے دئیے،لیکن حکومت اور اداروں کی جانب سے فوری عمل درآمد نظر نہیں آیا۔
کئی فیصلوں کے عمل درآمد میں مہینوں اور کئی پر سالوں کی تاخیر ہے، اداروں کی جانب سے کئی معاملات میں تیکنیکی وجوہات بھی بیان کی گئیں اور کئی معاملات پر عدالت نے تاخیر کو سیاسی مداخلت، ذاتی فائدے اور مجرمانہ غفلت جیسے ریمارکس بھی دئیے۔