دنیا
15 جون ، 2012

بھارت:مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں، گمشدگیوں کیخلاف احتجاج

نئی دہلی… بھارت میں مسلمان نوجوانوں کی گرفتاریوں اور گمشدگیوں کے خلاف نئی دہلی میں بارہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دہشت گردی کے الزامات پر حالیہ مہینوں میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں اور پراسرار گمشدگیوں کے بارے میں حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے پیچھے ایک منظم سوچ کارفرما ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر پست کرنا ہے۔حقوق انسانی کی تنظیمیں حالیہ عرصے میں بھارت میں دہشت گردی کے پرانے معاملوں میں بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں پر تشویش ظاہر کرتی رہی ہیں۔دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیے گئے بہار کے ایک رہائشی قتیل صدیقی کو پونے کی جیل میں قتل کیے جانے اور سعودی عرب میں ایک بھارتی انجینیئر کی مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں گرفتاری کی خبروں کے بعد حقوق انسانی کی صورتحال پر تشویش میں میں اضافہ ہوا ہے۔ایک سرکردہ کارکن مشیشا سیٹھی کا کہنا ہے کہ بہار ہو ، یوپی یا مہاراشٹر ، کسی بھی جگہ مسلمانوں کو دہشت گردکہ کر گرفتار کیا جا سکتا ہے‘ کئی برس کے بعد وہ بے قصور رہا ہو جائے گا لیکن اس کی زندگی برباد ہو چکی ہو گی۔جیل میں قتیل کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق سربراہ اور کارکن روی نائر کا کہنا ہے کہ بھارت میں ٹارچر یا ایذا رسانی ریاست کے طریقہ کار کا ایک اہم پہلو ہے جب تک ٹارچر اور تھرڈ ڈگری کے طریقہء کار کے لیے سزا نہیں ہو گی اور متاثرین کو معاوضہ نہیں دیا جاتا اس وقت تک اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

مزید خبریں :