28 ستمبر ، 2016
اس ماہ کی 4تاریخ کو لندن میں میری محترم شہریار خان سے اس وقت ملاقات ہو ئی ،جب پاکستان نے کارڈف میں پانچویں اور آخری ون ڈے میں انگلینڈ کو 4وکٹ سے شکست دی تھی، اپنے دوست عامر خان کے ہمراہ جب میں شہریار خان کے بتائے ہو ئے پتے پر پہنچا تو وہ صوفے پر بیٹھے کتاب کے مطالعے میں مشغول تھے۔دروازے پر مجھے چیئرمین کے صاحبزادے عمر نے خوش آمدید کہا۔
کمرے میں داخل ہوا تو شہریار خان کی اہلیہ سے بھی سلام دعا ہوئی، شہریار خان کیساتھ ’’ اسکور‘‘ میں انٹرویو تو چل ہی چکا ہے، لیکن آج مجھے برطانیہ سے آئے ہو ئے دو ہفتے ہو چکے ہیں اور میں پروگرام کے سلسلے میں لاہور پہنچ چکا ہوں ، البتہ محترم چیئرمین جو عارضہ قبل کے سبب اسپتال میں داخل ہو ئے ،آپریشن کے مرحلے سے گذرے ، فی الحال وہیں قیام پذیر ہیں ، ان کی طبیعت کے حوالے سے اچھی اطلاعات ہیں ،البتہ ان کے پاکستان آنے کا انحصار ڈاکٹرز کی ہدایت پر منحصر ہے۔
ویسے عارضہ قلب کے سلسلے میں تو وزیر اعظم پاکستان محترم میاں نواز شریف صاحب بھی لندن گئے تھے اور ان کی عدم موجودگی میں بھی ریاست کے معاملات چل رہے تھے، چند فیصلے میاں صاحب نے آپریشن سے قبل کئے تھے اور باقی معاملات وہ صحت یابی کے بعد لندن سے دیکھ رہے تھے تاہم چیئرمین پی سی بی کے معاملے میں ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔ ان کی عدم موجودگی میں چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد براہ راست معاملات دیکھ رہے ہیں ، البتہ سابق چیئرمین اور پی سی بی کی طاقتور ترین شخصیت نجم سیٹھی صاحب بھی بورڈ کے معاملات میں ضرور موجود ہیں ، کیوں کہ وہ ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ جو ٹھہرے، البتہ انھیں دبئی سے لاہور پہنچنے سے قبل یہ اطلاع ضرور مل گئی ہے کہ پاکستانی عوام کے ہر دلعزیز کرکٹر شاہد خان آفریدی جو بحرین سے اسلام آباد پہنچے ہیں۔
چھبیس ستمبر کو لاہور میں سابق چیئرمین سے ملاقات نہیں کر رہے۔ ادھر جادوگر اسپنر سعید اجمل پہلے ہی پی سی بی کی جانب سے باعزت انداز میں رخصت کر نے کے منصوبے پر حیران ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وہ تو ابھی ریٹائرمنٹ کے بارے میں قطع نہیں سوچ رہے، یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب سرفراز احمد کی قیادت میں قومی ٹی20ٹیم دبئی میں ورلڈ چیمپئن ویسٹ انڈیز کو شکست کی دھول چٹا چکی ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نئے اور نوجوان کھلاڑیوں کیساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم اب ایک نئی شروعات کر رہی ہے۔
لیکن یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہمیں اپنے ماضی کے ان کرکٹرز کو مکمل طور پر نہیں فراموش کر نا چاہیے، جنھوں نے اس ملک کو اپنی زندگی کے کئی سال دئیے، جی ہاں میں شاہد آفرید ی کی ہی بات کر رہا ہوں۔ آفریدی بھلے شایان شان انداز میں آخری میچ کھیل کر رخصت نہ ہوں ، ان کی عوام کی نگاہ میں قدر و منزلت کسی طور کم نہیں ہو گی، بہتر اور مناسب ہوگا کہ پی سی بی شاہد آفریدی کے معاملے کو بہتر انداز میں مکمل کر کے ایک نئی شروعات کرے، جو عظیم عمران خان ،جاوید میانداد اور وسیم اکرم کے حوالے سے نہیں کی گئیں ، یا پھر ہو نہیں سکیں۔
شہریار خان مستقبل میں بحیثیت چیئرمین پی سی بی اپنی اننگز جاری رکھ سکیں گے، سخت اور کٹھن فیصلے کر سکیں گے، ایک اہم سوال ہے؟ اس حوالے سے ان کے خاندان کے افراد کو فیصلہ کرنا ہوگا جو شائد مناسب بھی ہوگا، لیکن پی سی بی میں شہریار خان اگر بحیثیت چیئرمین مزید کام نہ کر سکے، تو نجم سیٹھی کسی اور چیئرمین کے ساتھ کام کریں گے یا پھر قذافی اسٹیڈیم میں واقع چیئرمین کے کمرے میں خود براجمان ہو نگے۔ یہ سوال ضرور ابھر رہا ہے، اور اس کا سیدھا جواب یہ ہے کہ زیادہ امکانات اس بات کے ہیں کہ محترم نجم سیٹھی بحیثیت چیئرمین دوسری اننگز شروع کرنے کریں اس کے زیادہ امکانات موجود ہیں کیوں کہ نئے چیئرمین کیساتھ بااختیار انداز میں ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ کا براجمان ہونا ایک بڑا سوال ہوگا ؟
ہاں اگر سیٹھی صاحب نے چیئرمین کی مسند سنبھال لی تو پھر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں حال ہی میں کمرہ حاصل کر نے والے سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر ذاکر خان کی پانچ لاکھ روپے کی نوکری کیساتھ قومی ٹیم کے سابق میڈیا مینجر آغا اکبر کی چھٹی کے قوی امکانات ہیں البتہ دورہ انگلینڈ کے برمنگھم ٹیسٹ میں محمد رضوان کو افتخار کے کمرے میں منتقل کر کے اپنے گھر والوں کو ٹھہرا نے والے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد کا معاملہ گول ہوتا دکھائی دے رہا ہے، کچھ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ آپ مشتاق احمد کے معاملے کو کیوں اتنا اٹھا رہے ہیں ، میرا ان کو سیدھا اور واضح جواب تھا کہ اگر عمر اکمل اور احمد شہزاد کو ڈسپلن کے حوالے سے سزا دی جا سکتی ہے تو مشتاق احمد پر بھی یہ فارمولہ لاگو ہونا ایسا نہیں کیا گیا تو ڈسپلن پاکستان کرکٹ میں کیسے قائم ہوگا؟ مشتاق احمد کوشش کے باوجود قومی ٹیم کیساتھ بطور بولنگ کوچ اب سفر نہیں کر سکیں گے، سیدھا مطلب اب ان کے مزے کر نے کے دن ختم اور کام کرنے کے شروع ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں قومی ٹیم بنا بولنگ کوچ کے ضرور موجود ہے، البتہ کوچ مکی آرتھر کا کسی غیر ملکی کو اس عہدے پر لانا فی الحال آسان دکھائی نہیں دے رہا۔ ادھر دورہ انگلینڈ کے ون ڈے اور ٹی20سیریز میں بطور بولنگ کوچ کام کر نے والے اظہر محمود کیساتھ پی سی بی کے مذاکرات ابھی ختم نہیں ہو ئے، پی سی بی اظہر محمود کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکا ہے، لاہور قلندر کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشن عاقب جاوید کی عدم دلچسپی کے سبب اظہر محمود کی لاٹری نکلنے کی امیدیں برقرار ہیں کیوں کہ پی سی بی کوچنگ اسٹاف میں مزید کسی غیر ملکی کو شامل کر نے کے بجائے کسی پاکستانی کرکٹرز کیساتھ جا نے کا خواہش مند ہے، ایسے میں قومی امکان ہے کہ آئندہ سال 28فروری کو 42ویں سالگرہ منانے والے اظہر محمود جنھوں نے 21ٹیسٹ میچو ں میں 35.94کی اوسط سے 39اور 143ون ڈے میچو ں میں 39.13کی اوسط سے 123وکٹیں حاصل کیں، ایک سال کے لئے بولنگ کوچ بنا دئیے جا ئیں۔
دورہ انگلینڈ کے پانچ ون ڈے میچو ں میں پاکستانی بولرز نے 22 وائیڈز کیساتھ 12نوبالز بھی کیں ،30اگست 2016کو ٹرینٹ برج ناٹنگھم میں انگلینڈ نے اوورز میں 3وکٹ پر ریکارڈ 444رنز کا مجموعہ کھڑا کیا، بطور بولنگ کوچ اظہر محمو دنے اس صورت حال میں خود کو الگ کرتے ہوئے بیان دیا، ان کا کام بولرز کی رہنمائی کرنا ہے، گرائونڈ میں جا کر بولنگ کر نا نہیں ، اس حوالے سے سابق کرکٹر کو اگر ایک سال کی بطور بولنگ کوچ نوکری مل جائے تو ذمہ داری کا مظاہرہ کر نا ہوگا، خود کو احتساب کے لئے پیش کر نا ہوگا، اگر وہ اس بات پر بضد رہے کہ بولنگ کوچ بولرز کی ناکامی کا حصے دار نہیںتو پھر انھیں پی سی بی کے خزا نے سے ہزاروں ڈالرز لینے کا جواز دینا بنتا ہے۔
آخر میں آپ تمام احباب کا شکریہ ادا کر نا چاہوں گا، جو مجھے وقتاً فوقتاً اپنی آراء سے آگاہ کرتے رہتے ہیں، مصروفیات کے سبب آپ کی ای میل کا جواب نہیں دے پا رہا تھا، اب کوشش کروں گا ، اس سلسلے کو دوبارہ شروع کر سکوں ، اگلی ملاقات میں کچھ خواتین کر کٹ کے معاملات اور قومی ٹیم کی کپتانی کے حوالے سے ضرور بات کروں گا، تب تک کے لئے اجازت ۔