09 اکتوبر ، 2016
کراچی کے علاقے نیپا کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے نوجوانوں کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کی طرف سے ظاہر کیا گیا اسلحہ بھی دونوں نوجوانوں کا نہیں ہے ۔
ایف آئی آرمیں دہشت گردی کی دفعہ شامل نہ کرنے پر نوجوانوں کے لواحقین نے گلشن اقبال تھانے کے باہراحتجاج بھی کیا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کی فائرنگ سے طالب علم کی موت کا نوٹس لے لیا ، فائرنگ میں ملوث دو پولیس اہل کار گرفتار کرلیے گئے،آئی جی سندھ نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
گلشن اقبال میں دو روز قبل مبینہ مقابلے میں جاں بحق اور زخمی نوجوان کیخلاف پولیس نے پھرتی دکھائی اور سرکار کی مدعیت میں ہلاک اور زخمی مبینہ ملزمان کے خلاف اقدام قتل، پولیس مقابلہ اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی دفعات لگا کر مقدمہ تھانہ گلستان جوہر میں درج کیا۔
پولیس حکام نے جائے وقوعہ سے ایک ایس ایم جی اور دو 30بور پستول کے خول برآمد کرلئےجبکہ ہلاک نوجوان کے رشتہ دار کی مدعیت میں تھانہ گلشن اقبال میں مقدمہ درج کرلیا گیا جس میں پولیس اہلکاروں بمل اور ظفر کو نامزد کیا گیا ہے ۔
واقعے پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئےآئی جی پولیس کو تحقیقات کا حکم دیا جس کے نتیجے میں پولیس مقابلہ جعلی قرار پایا اور دونوں اہلکاروں بمل اور ظفر کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا۔مقتول عتیق کے اہل خانہ نے تھانے کے باہر احتجاج کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں۔