16 اکتوبر ، 2016
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سب سےزیادہ کرپشن خیبرپختونخوا میں ہوئی ہے،صرف اپنے ٹی او آر منوانا کہاں کا انصاف ہے، پاناما مصنوعی مسئلہ ہے،یہ معاملہ عدالت پر چھوڑ دیناچاہئے۔
ان خیالات کااظہار جے یو آئی کے سربراہ نے کوئٹہ میں میڈیا کےنمائندوں سے بات چیت میں کیا۔مولانافضل الرحمٰن کا کہناتھا کہ چین سی پیک کی شکل میں پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کررہاہے،اور چین صرف کاشغر سے گوادر ہی نہیں بلکہ دنیا کےمختلف ملکوں میں سرمایہ کاری کےلئےروٹ بنارہاہے، پر سی پیک جب تک نقشے میں نظر نہیں آرہا ہے تو شور کررہے ہیں، ہمیں تحمل سے کام لینا چاہیے،اس سے پہلے سی پیک پر سب کےتحفظات سنے گئےتھے۔
تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اسے پہلے کہاں ہوش تھااور آج بھی ہوش نہیں ہے،پہلے جب چین کے صدر پاکستان آرہے تھے وہ کنٹینروں پر تھے اور وہ آج بھی یہی کچھ کررہےہیں۔
پاناما لیکس کے حوالے سے ان کا کہناتھا کہ ہمارے ملک میں اداروں کا کردار متعین ہے،وزیراعظم نے خود اپنے آپ کواس معاملے میں پیش کیاہے،ٹی او آر پر کسی کی ہٹ دھرمی کہاں کا انصاف ہے؟مولانافضل الرحمٰن کا کہناتھا کہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کےمطابق صوبوں میں سب سےزیادہ کرپشن خیبرپختونخوا میں ہے وہاں کے پی میں نوکریاں بیچی جارہی ہیں۔
ایک سوال کےجواب میں ان کا کہناتھا کہ بھارت کشمیر کےمسئلہ پر یو این کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو رد کررہاہے،دنیا کے10بڑےممالک کےسربراہان نے پاکستان کےوزیراعظم سےملنے کی خواہش ظاہر کی ہے،ایسی صورتحال میں تنہا کون ہوا؟ پاکستان تنہا نہیں ہے،بلکہ تنہا بھارت ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے افغانستان کےحوالے سے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیاافغانستان میں حالات ایسے ہیں کہ ہم یہاں سےافغانیوں کو وہاں دھکیلیں،یہ ایک انسانی مسئلہ ہے،ہم نے افغانیوں کےمسئلہ پر حکومت کو قائل کیاہے۔
فضل الرحمٰن نے کہا کہ افغانی ملک میں سالانہ اربوں روپے کے ٹیکس دے رہےہیں،جب سے امریکا افغانستان میں آیا ہےوہ افغان حکومت کی پالیسیوں پر اثرانداز ہواہے دوسری جانب امریکا کے خلیج میں آنےسے پاکستان پر دباؤ بڑھ گیا ہے،ایسی صورت میں ہم سب کو ایک پیج پر ہوکر مشاورت کےساتھ اپنےمستقبل کا سوچناہوگا،ایسا کرنا ملکی سلامتی کو یقینی بنانےکےلئےضروری ہے۔