31 جنوری ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے لاہور میں جعلی ادویہ کے اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے سے انکوائری رپورٹ 6 فروری تک طلب کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے انکوائری ٹربیونل کو بھی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے لائسنس کے حامل گرفتار افراد کو شخصی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ادویہ اسکینڈل کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل نے وزیراعلی معائنہ کمیٹی کی رپورٹ سے عدالت کو آگاہ کیا اور بتایا کہ فرانزک لیبارٹری بھی تحقیقات کررہی ہے، ادویہ کے نمونے معائنے کیلئے بیرون ملک بھیجے ہوئے ہیں، ابھی تک کسی ایک دوائی کو مریضوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جسٹس تصدق جیلانی نے کہاکہ ابھی تک اگر ذمہ داری کا تعین نہیں ہوا تو گرفتاریاں کیوں کی ہیں،جو گرفتار ہوئے عدالت نے انہیں شخصی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے رکھا ہے، عدالت کے پوچھنے پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایاکہ صحت وزارت کا قلمدان وزیراعلی کے پاس ہے، قتل خطا کا مقدمہ تھانے میں درج ہوا جس میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا، اٹارنی جنرل نے کہاکہ ڈرگ انفورسمنٹ ایکٹ، وفاقی ہے، جب تک صوبے قانون سازی نہیں کرتے، وفاقی ایکٹ موثر رہے گا، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایاکہ معاملے کا تمام رکارڈ وزیراعلی کی ٹیم نے قبضہ میں لے رکھا ہے، ایف آئی اے کا اس معاملے کی تحقیقات میں آگے بڑھنا مشکل ہے، عدالت نے آرڈر جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے اور وزیراعلی کی ٹیم سے تحقیقاتی رپورٹ آئیندہ سماعت پر طلب کرلیں ، عدالت نے حکم دیا کہ لائسنس والی دواساز کمپنیوں کے گرفتار عہدے داروں کو شخصی ضمانت پر رہا کیا جائے اور لائسنس نہ رکھنے والی دوا ساز کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے#