20 نومبر ، 2016
شام کے شہر حلب میں صدر بشارالاسد کی حامی فوجوں کی بمباری سے 290 افراد ہلاک ہوگئے ، محفوظ ورثہ قراردیا گیا یہ شہر خانہ جنگی کے باعث ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
شام کا شہر حلب جو سیکڑوں برسوں پر پھیلی اپنی تاریخ میں اپنے آئینوں کی وجہ سے مشہور تھا، آج شامی خانہ جنگی کے باعث یہ شہر تباہی و بربادی کا نمونہ نظر آتا ہے، شہر کے مشرق میں زیادہ تر حصے پر صدر بشارالاسد کی حامی فوجوں کا قبضہ ہے۔ شہر کا مشرقی حصہ باغیوں کے قبضے میں ہے جہاں اب بھی تین لاکھ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
شامی حکومت نے عام افراد کو نکلنے کے لیے محفوظ راستہ دیا مگر باغیوں نے انھیں نکلنے نہ دیا۔ باغی فوج حلب کے شامی فوج کے زیر قبضہ علاقے کو بھی بمباری کا نشانہ بناتی ہے جس کے نتیجے میں حلب کا کوئی علاقہ تباہی اور بربادی سے محفوظ نہیں رہا۔ روسی طیاروں کی آمد کے بعد شامی فوجوں کو باغیوں پر مکمل فضائی برتری حاصل ہو گئی۔
اتحادی بمباری سے حلب اور خصوصاً اس کے مشرقی علاقے کا بڑا حصہ تباہی کا ڈھیر بن چکا ہے۔ بچے، بوڑھے اور خواتین اس خانہ جنگی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، اسپتال تک تباہ ہو چکے ہیں اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد تک نہیں ملتی۔ حلب جسے اقوام متحدہ نے محفوظ ورثہ قرار دیا تھا، آج تباہ حال ہے۔ جمہوریت ہوتی تو عوام ووٹ کی طاقت سے فیصلہ کرتے کہ حکمران کون ہوگا، شام میں جمہوریت نہیں تھی اور مختلف قوتوں کی حکم رانی کی خواہش شدید، نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔