10 دسمبر ، 2016
بدقسمت طیارے کے آلات نے حادثےکی ممکنہ وجوہات بتادیں
طارق ابوالحسن...بدھ کے روز حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے بدقسمت طیارے کے ملبے سے ملنے والے آلات نے حادثے کی ممکنہ وجوہات بتادیں۔
ماہرین کے مطابق طیارے کا ایک انجن خراب ہوکر بند ہوگیا تھا، دوسرا انجن الٹا گھومنے لگا اور جہاز کو آگے لے جانے کے بجائے پیچھے دھکیلنے لگا تھا ۔
پی آئی اے طیارے کا حادثہ ایک بڑا سوالیہ نشان بن گیا کہ 47 جیتے جاگتے مسافروں کو لیکر فضا میں بلند ہونے والا اے ٹی آر طیارہ کیسے تباہ ہوا؟ کیا حالات تھے کونسی وجوہات تھیں؟کیا طیارے کا انجن پہلے سے خراب تھا؟کیا اے ٹی آر طیارے اس طرح کے فضائی حالات میں پرواز کے قابل ہیں بھی یا نہیں؟یہ اور ایسے بے شمار سوالات ہیں جن کا جواب جاننے کیلئے ماہرین کی ایک ٹیم نے حادثے کے مقام کا دورہ کیا ۔
ٹیم کے ایک رکن نے جیو نیوز کو تباہ شدہ طیارے کی تصاویر بھیجی ہیں اور ان تصویروں بعض چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں ۔
بھیجی گئی پہلی تصویر طیارے کی گھڑی کی ہے جس میں جی ایم ٹی معیار کے مطابق آخری وقت 11 بجکر 21 منٹ درج ہے یعنی طیارہ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجکر 21 منٹ پر زمین سے ٹکرایا۔
دوسری تصویر میں کاک پٹ کا اندرونی منظر ہے، تصویر میں دائیں طرف کے میٹر زکا کام دائیں جانب نصب انجن کی کارکردگی ظاہر کرنا ہے جبکہ بائیں طرف کے میٹرز لیفٹ انجن کی کارکردگی بتاتے ہیں۔
تصویر میں بائیں جانب کے پہلے میٹر کی سوئی زیرو پر ہے، مطلب یہ ہوا کہ بایاں انجن بند تھا ، بائیں طرف کا آخری میٹر بھی زیرو ہے یعنی انجن کا کمپریسر بھی بند تھا۔
یہی نہیں بلکہ لیفٹ سائیڈ کے تمام میٹر زیرو شو کررہے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ خرابی کا پتا چلتے ہی پائلٹ نے لیفٹ انجن چیک لسٹ کے مطابق خود بند کردیا تھا، اسی تصویر کی دائیں طرف رائٹ انجن کے میٹر ہیں،جن میں سب سے اوپر کے میٹر میں ٹرائی اینگل پوزیشن بتا رہی ہے کہ طیارے کا رائٹ انجن پوری قوت سے یعنی ایم سی ٹی پر چل رہا تھا۔
دائیں طرف سب سے نیچے کا میٹر کمپریسر کی پوزیشن بتا رہا ہے یعنی رائٹ انجن زمین سے ٹکراتے وقت بھی کام کر رہا تھا ، لیفٹ انجن بند ہوا تو رائٹ انجن پوری قوت سے چلا کر پرواز کو ہموار رکھنے کی کوشش کی گئی۔
دوبارہ دائیں طرف سب سے اوپر کے میٹر کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرائی اینگل کی دوسری جانب چھوٹی سوئی زیرو پر ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ انجن کا پروپیلر لو پچ پر چلا یاجارہا تھا، ماہرین کو خدشہ ہے کہ طیارے کی تباہی کا سبب پروپیلر کا لو پچ پر چلایا جانا ہی بنا، لیفٹ انجن تو بند ہوگیا اور رائٹ انجن کا پروپیلر لو پچ پر جا کر طیارے کو آگے کے بجائے پیچھے دھکیلنے لگا، میٹر بتا رہے ہیں کہ رائٹ انجن فیدر بھی نہیں ہوا، اس کا آسان مطلب یہ ہوا کہ طیارے کو فضا میں بریک لگ گیا۔
ماہرین کے خیال میں یہی وجہ تھی کہ طیارہ گلائیڈ یعنی فضاء میں تیرتے ہوئے آگے بڑھنے کے بجائے کسی پتھر کی طرح زمین پر تیزی سے آگرا۔
تیسری تصویر میں لیور اوپر ہے یعنی طیارے کے پہئے بند تھے،جبکہ چوتھی تصویر میں طیارے کی ادھ جلی چیک لسٹ ہے یعنی پائلٹ چیک لسٹ پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
ماہرین کے مطابق طیارہ اپنے روٹ سے کچھ ہٹا ہوا تھا، حادثے کے مقام سے کچھ آگے خشک نالا ہے، لگتا ہے پائلٹ نالے میں لینڈنگ کرنا چاہتا تھا۔
طیارہ چار بجکر 16 منٹ پر ریڈار سے غائب ہوا اور چار بجکر 21 منٹ پر زمین سے ٹکرایا، پانچ منٹ کے وقفے کے دوران پائلٹ نے طیارے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن رائٹ انجن نے بھی دھوکا دے دیا۔