25 جون ، 2012
حیدر آباد…چیف جسٹس سپریم کورٹ کی بحالی کے لئے جدوجہد کرنے والے حیدرآباد کے وکلاء نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے اختیارات اور حیثیت کو نقصان پہنانے کے لئے کوئی بھی غیر قانونی قدم اٹھا سکتی ہے اور اس حوالے سے ایک بل تیار کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد سندھ ہائی کورٹ کے وکلاء قاضی ستار ایڈوکیٹ، ظہور بلوچ ایڈوکیٹ، ایاز تنیو، انورمحمود، مجاہد عباسی اور دیگر نے حیدرآباد پریس کلب پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سپریم کورٹ کے اختیارات اور حیثیت کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی بھی غیر قانونی قدم اٹھا سکتی ہے۔۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی ایسا قانون نہیں بنا سکتی جو کہ ملک کے آئین کے متصادم بنیادی انسانی حقوق کی پامالی، اور اسلامی احکامات و اقدار کی نفی کرتا ہو۔انہوں نے کہاکہ آئین ساز اسمبلی آئین میں کسی قسم کی بنیادی ترمیم کا حق رکھتی ہے اس کے علاوہ کوئی بھی پارلیمنٹ خواہ وہ جمہوری ہو یا آمرانہ لیکن وہ کسی بھی طرح قانون ساز اسمبلی کا اختیار اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔وکلاء نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ حکومت سپریم کورٹ کو تقسیم کرکے ہر صوبہ میں ایک سپریم کورٹ قائم کرنا چاہتی ہے جبکہ چیف جسٹس کے مشاورتی اختیارات بھی چیئر مین سینیٹ کو دینے کیلئے بل تیار کیاجارہا ہے۔