22 دسمبر ، 2016
اربوں روپے لوٹو، پکڑے جاؤ تو کچھ مال واپس کرو، موجیں اڑاؤ، نیب نے بلوچستان کے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سے پلی بارگین کی وضاحتیں دینا شروع کر دیں۔
چیئرمین نیب نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں نیب افسران کو دھمکیاں ملتی ہیں تو کیا اس پلی بارگین کے پیچھے جان کا خطرہ ہے یا کچھ اور پلی بارگین کہانی میں مزید اہم موڑ سامنے آ گئے۔
مئی 2016ء میں بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ سے ایک بڑا خزانہ ملا،صرف گھر سے جو پیسہ نیب کے ہاتھ لگا اس کو گنتے گنتے مشینیں بھی جواب دے گئیںاور پھر تازہ دم مشینیں منگوانا پڑیں ۔
مشتاق رئیسانی نے 65 کروڑ 32 لاکھ روپے نقد اور 2 مزید جائیدایں نیب کے حوالے کر دیں،ان کی مالیت تقریباً 76 کروڑ روپے ہے، ملزم باقی 11 جائیدادیں پہلے ہی سرنڈر کر چکا ہے،ہیرے، جواہرات اور 3 ہزار 300 گرام سونا اس سب کے علاوہ ہے۔
مگر کہانی اتنی نہیں جو دکھائی دے رہی یا دکھائی جا رہی ہے،قومی دولت لوٹنے والا اب رہا ہونے جا رہا ہے اور وہ بھی قانونی طریقے سے،آخر ایسا کیا ہوا کہ اربوں روپے مالیت کے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے ملزمان نےنیب کو پلی بارگین کی آفر لگائی جو جھٹ پٹ نیب نے قبول کر لی۔
کیا تحقیقات مکمل ہوئیں؟کیا منی ٹریل بس اتنا ہی تھا جتنا سامنے آیا؟کیا ان ملزمان کے بیرون ملک اثاثوں کا سراغ لگا لیا گیا اور کچھ نہیں نکلا؟کیا کچھ چھپایا جا رہا ہے؟ کیا دال میں کچھ کالا ہے؟آخر نیب کو ایسی کیا جلدی ہے کہ معاملہ فوری نمٹانا پڑ رہا ہے، ملزمان کو سزا کے بغیر چھوڑنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔
چیئرمین نیب نے ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نیب کے افسران بلوچستان میں مخدوش سیکیورٹی صورتحال میں کام کرتے ہیںانہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں،اس کے باوجود نیب کے افسران قومی خدمت سرانجام دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں نیب بلوچستان کی لوٹی رقم برآمد کرکے صوبے کے خزانے میں ساڑھے تین ارب روپے جمع کروا رہا ہے، اپنی جیب میں نہیں ڈال رہا، نیب نے پلی بارگین قانون پر عمل درآمد کیا ہے، قانون نیب نے نہیں بنایا، نیب پر بلاوجہ تنقید کر کے ادارے کا مورال نہ گرایا جائے، اپنے افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔
2008ء سے 2015ء تک نیب کے پاس پلی بارگین کے کل 418کیس تھے، نیب نے 36 ارب روپے کے مقدمات کی تحقیقات کیں اور 23 ارب روپے کی بدعنوانی ثابت کی، ان 23 ارب کے معاملات پر پلی بارگین قانون لاگو ہوا تو قابل وصول رقم صرف 5 ارب روپے طے پائی، ماضی کے پلی بارگین کیسز کی کئی وصولیاں اب بھی باقی ہیں۔