27 جنوری ، 2017
مجھے یہ لکھتے ہو ئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ جن اداروں میں مستقبل کے معمار تیا ر ہوتے تھے اور جہاں سے با صلا حیت نوجوانوں کی ایک کھیپ نکلا کر تی تھی، جہاں اس ملک رو شن مستقبل پروان چڑھتا تھا، وہاں اب دشمن نے ڈیرے ڈا ل لیے ہیں اور انہی نو جوانوں کی زندگی میں زہر انڈیلنا شروع کر دیا ہے۔
افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کو منشیات کے زہر میں جکڑ نے کی خبریں سامنے آئی ہیں جو انتہائی روح فرسا ہیں۔
کئی تعلیمی اداروں میں منشیا ت سپلا ئی کر نے والے مجرم پکڑے بھی گئے ہیں جو ہما رے ملک کا مستقبل تبا ہ کر نے میں لگے ہو ئے تھے، منشیا ت کے استعما ل کے حوالے سے ملک کے دارالحکومت اس ملک کے بڑ ے شہروں میں موجود تقریبا ً تمام ہی تعلیمی اداروں میں بڑھتا جا رہا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطا بق صرف اسلا م آبا د کے اسکو لوں کے 53فیصد طلبا منشا ت استعمال کر تے ہیں جو کہ انتہا ئی تشو یشناک بات ہے،سو چنے والی با ت ہے کہ آخر ہمارے نو جو ان اس لت میں کیسے مبتلا ہو رہے ہیں ،ابھی پچھلے دنوں لاہور میں ایک کارروائی کے نتیجے میں پولیس نے ایک گروہ کو گرفتار کیا ہے، جو کہ تعلیمی اداروں میں منشیا ت سپلا ئی کر تا ہے، ان ملزمان کا کہنا تھا کہ وہ شہر کے بڑے تعلیمی اداروں میں منشیا ت سپلائی کر تے تھے اور زیا دہ تر مہنگے تعلیمی اداروں اور امیروں کے بچوں کو منشیا ت فراہم کر تے ہیں۔
منشیات کے بڑھتے ہو ئے رجحان کو دیکھ کرپا رلیمنٹ میں بھی اس پر بحث کی گئی ہے اور اس کے خلا ف کا رروائی کو تیز کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے، اسکو لو ں میں طلبہ کو نشہ کرتا دیکھ کر چھوٹی عمر کے بچے بھی اس لت میں مبتلا ہو جا تے ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی نشہ کر نا شروع کر دیتے ہیں۔
نو جوانوں میں منشیا ت کے بڑھتے ہو ئے استعما ل کو دیکھ کر والدین میں بھی تشویش پا ئی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے حکومت سے کارروائی تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔
ہمیں اپنی نو جوان نسل کو تباہ ہو نے سے بچانا ہو گا اور اس کے لیے معا شرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، افسوس تو اس بات کا ہو تا ہے کہ حکو مت نے 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پا بندی لگائی ہو ئی ہے، لیکن پھر بھی سب سے زیا دہ سگریٹ 18سال سے کم عمر کے بچے ہی خرید رہے ہوتے ہیں اور دکھ کی بات یہ ہے کہ انہیں کو ئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہو تا۔
اس کے سدباب کے لیے حکومت اورتعلیمی اداروں کو سخت پا لیسیا ں بنا نی ہو ں گی اور اس مسئلے کو سنجید گی سے لینا ہو گا، اسکول کی انتظامیہ کو بچوںکے والدین سے اس معاملے میں با ت کرنی چا ہیے، جن اسکو لوں کے طلبہ نشہ کرتے ہوئے نظر آئیں، ا ن کے خلا ف بھی کا رروائی ہو نی چاہیے تا کہ ہما ری آئندہ آنے والی نسل تباہ ہو نے سے محفوظ رہے۔