بلاگ
27 جنوری ، 2017

ساؤتھ چائینہ سی، نیو ورلڈ آرڈر اور پاکستان

ساؤتھ چائینہ سی، نیو ورلڈ آرڈر اور پاکستان

 دنیا کےنئے شہنشاہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے تخت طاؤس پر براجمان نیو ورلڈ آرڈر جاری کر ر ہے ہیں، پہلے ہفتے ہی انہوں نے اپنی پالیسیوں اور انداز شہنشاہیت کے خدوخال روئے زمین پر موجود اپنے حامیوں اور مخالفین پر واضح کر دیئے ہیں،خاص طور پر چین اور اس کے اتحادیوں کیلئے امریکی صدر کے پیغامات بڑے دوٹوک ہیں، بحیرہ جنوبی چین تنازع کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

چند روز قبل وائٹ ہاؤس میں قدم رنجہ فرماتے ہی امریکی صدر نے تائیوانی صدر سے ڈائریکٹ بات کر کے جہاں چینی قیادت کو بڑا واضح پیغام دیا، وہیں امریکا میں موجود اپنے مخالفین کو بھی خبردار کر دیا کہ میں ٹرمپ ہوں جو اپنی مرضی کرتا ہے اور کسی کی نہیں سنتا۔

ٹرمپ نے تائیوانی صدر سے بات کر کے چار دہائیوں کی امریکی صدور کی روش کو توڑا، گزشتہ روز ایران، عراق سمیت 7مسلم ممالک بھی اسی روش کی لپیٹ میں آ گئے۔

بھارتی قیادت کو فون اور بھارتی نژاد امریکی اجیت پائے کو ایف سی سی کا سربراہ مقرر کرنا،بھارت کو حقیقی دوست قرار دینا یہ سب سمجھنے کیلئے کسی افلاطونی دماغ کی چنداں ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

نیو ورلڈ آرڈر کاآغاز ہو چکا ہے، امریکی تاریخ کے یہ سب سے متنارع صدر ہیں جن کے خلاف سی آئی اے چارج شیٹ دے چکی ہے، لاکھوں افراد ان کے خلاف سڑکوں پر آ ئے تو اس کا حل بھی انہوں نے نکال لیا، 13 امریکی صحافیوں کو بھی جنہوں نے ٹرمپ مخالف مظاہروں کو کور کیا وہ بھی زیر عتاب آ چکے ہیں۔

چین سب اشارے سمجھ رہا ہے، اس نےبھی بڑے واضح انداز میںکہا ہے کہ بحیرہٓ جنوبی چین اس کا ہے اور امریکا اس میں فریق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں چین کی اقتصادی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں، انہوں نے چینی مصنوعات پر ڈیوٹی کو ڈبل کرنے کی بھی بات کی تھی، اپنے ٹویٹر پیغامات میں بھی وہ بحیرۂ جنوبی چین پر بات کر چکے ہیں۔

دو روز قبل وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ امریکا اس متنازع علاقے پر چین کی عملداری روکے گا، امریکی پالیسی میں تبدیلی بڑی واضح ہے، اس کیلئے پاکستان میں جمہوری تسلسل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ چین پاک تعلقات میں رخنہ پیدا کیا جا سکے، جیسا کہ امریکا ماضی میں کرتا آیا ہے اور کامیاب رہا ہے اور اس کا آغاز ہو چکا ہے۔

امریکی لابی سرگرم ہو چکی ہے، نام نہاد دانشوروں کی طرف سے سی پیک منصوبے پر تنقید ’پاک چین تعلقات‘ پر تنقید کا سلسلہ بڑی خوبصورتی کے ساتھ شروع ہو چکا ہے، اس کا اندازہ مجھے مختلف یونیورسٹوں میں حالات حاضرہ پر دیے گئے اپنے لیکچرز کے بعد طلبہ اور طالبات کے سوالات سے ہوا کہ نئی نسل کو کس طرح میڈیا کی مختلف حکمت عملیوں کو استعمال کر کے گمراہ اور کنفیوژ کیا جا رہا ہے، جس طرح انہیں مشاہیر،تاریخِ اسلام اور نظریہ پاکستان کے بارے میں کر دیا گیا ہے۔

بحیثیت قوم اب ہمیں دوٹوک مؤقف اپنانا ہو گا کہ اب ہمیں امریکی مفادات کا تحفظ نہیں کرنا، بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچنا ہے اور ایسے مفاد پرست دانشوروں، سیاست دانوں اور تجزیہ نگاروں کی لایعنی باتوں کو در خو اعتنا نہیں سمجھنا ہو گا۔
(مصنف صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر کا تعلق لاہور سے ہے، پچاس کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ وہ صحافت، تحقیق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں)