بلاگ
08 فروری ، 2017

ٹرمپ کی ٹرمپیاں اور امریکا

ٹرمپ کی ٹرمپیاں اور امریکا

ہم نے توپہلے ہی کہہ دیا تھا پر اس وقت کوئی مانتا ہی نہ تھا، بھئی ریاست ہائے متحدہ امریکا کا صدر ہے کوئی مذاق تھوڑی ہے، یار دوستوں نے کہا ہے کہ یار کہیں نجوم کا علم تو نہیں سیکھ لیا اور سند یافتہ نجومی تو نہیں بن گئے، راز کی اصل بات آپ کو بتلائے دیتے ہیں تا کہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے، ہم نے ایک دو کالم لکھنے سے پہلے ٹرمپ کی ساری ٹرمپیاں عصر حاضر کے جام جم یعنی انٹرنیٹ سے دیکھ لیں اور زیادہ تو نہیں تھوڑا بہت انسانی نفسیات کو پڑھ بھی رکھا ہے،پڑھاتے بھی ہیں اور ایک آدھ کتاب بھی لکھ رکھی ہے۔

سو جناب ٹرمپ کے مزاج کے کافی کل پرزے سمجھ میں آ گئے، اسی لئے ہم نے جیو پر اپنے بلاگ کا عنوان ہی ٹرمپی ورلڈ آرڈر رکھا تھا اور آگے ان کی ٹرمپیوں کے بارے میں گزارشات کی تھیں، ایک روز پہلے دنیا کے طاقتور ترین انسان کا یہ بیان کہ داعش کے خلاف پوٹن کا تعاون چاہتا ہوں نے مجھے بے ساختہ علامہ کے اس مشہور زمانہ شعر کی یاد دلا دی

’تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں 
میری سادگی دیکھ، کیا چاہتا ہوں‘

مزید فرماتے ہیں پوٹن قاتل ہے تو کیاہوا، دنیا میں اور بھی تو قاتل ہیں، امریکا کون سا معصوم ہے! بے شک امریکا کون سا معصوم ہے، بقول پروین شاکر

’بات تو سچ ہے، مگر بات ہے رسوائی کی‘

امریکی سی آئی اے پہلے ہی ان پر روسی مدد کا الزام لگا چکی ہے، پھر بھی ایسا بیان صرف ٹرمپ ہی جاری کر سکتےہیں کونکہ ٹرمپ تو ٹرمپ ہیں جو چاہے کہہ سکتے ہیں اور کر سکتے ہیں۔

امریکا کی ننانوے بڑی کمپنیاں ٹرمپ کے خلاف میدان میں آ چکی ہیں، فیس بک، گوگل ایپل وغیرہ ان میں شامل ہیں یوں کہا جا سکتا ہے کہ سوشل میڈیا بھی ٹرمپ کے خلاف طبل جنگ بجا چکا ہے، عدالتی حکم پر جناب ٹرمپ فرماتےہیں کہ ایک جج نے امریکا کو خطرے میں ڈال دیا ہے، نام نہاد جج کا فیصلہ احمقانہ ہے،اگر امریکا کو کچھ ہوا تو جج ذمہ دار ہوں گے، پھر ٹرمپی انداز میں دھمکاتے ہیں کہ میں فنڈز روک دوں گا لیکن آفرین ہے امریکی عدالتی نظام پر کہ کسی دھونس میں نہیں آیا اور ٹرمپی حکم نامہ معطل ہی رکھا اور ٹرمپ کی نظر ثانی کی اپیل بھی مسترد کر دی، دل تو بہت کیا ہو گا اس جج کی بھی مرمت کر دیں جس طرح ماضی میں وہ دوسروں کی کرتے آئے ہیں لیکن افسوس ٹرمپ دانت پیس کر ہی رہ گئے ہوں گے، البتہ یہ بیان داغ دیا کہ بدی کو اپنے ملک سے دور رکھیں گے اور اس بیان میں بدی سے ان کی کیا مراد ہے یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے جو سمجھ نہ آسکے۔

انہوں نے مسلمانوں کو بدی قرار دے کر اپنے آئندہ کے عزائم سے آگاہ کر دیا ہے، ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ امریکا پر باہر سے کسی نے کیا حملہ کرنا ہے جناب ٹرمپ خود ہی حملہ آور ہو گئے ہیں، اب وقت بتائے گا کہ اس ٹرمپی حملے سے خود امریکا کس طرح سنبھلتا ہے دنیا کی باری تو بعد میں آئے گی۔