خصوصی رپورٹس
14 فروری ، 2017

لاہور دھماکا، 7 پولیس آفیشلز نے جام شہادت نوش کیا

لاہور دھماکا، 7 پولیس آفیشلز نے جام شہادت نوش کیا

 

لاہور کے مال روڈ پر دوا ساز کمپنیوں کے احتجاج کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 7 پولیس آفیشلز نے جام شہادت نوش کیا۔ ان میں دو شہداء اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔آیئے ان کی ذاتی زندگی پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

لاہور دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین 1971ء میں پیدا ہوئے۔ 1996ء میں بطور اے ایس پی پولیس سروس آف پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔

ان کا تعلق 24 ویں کامن سے تھا۔ احمد مبین نے اسلام آباد، اوکاڑہ، پاکپتن، قصور، لاہور اورسینٹرل پولیس آفس پنجاب لاہورمیں اے آئی جی ایڈمن اینڈ سیکورٹی اور آپریشنز کے اہم عہدوں پر اپنے فرائض انجام دیئے۔

شہید احمد مبین کو 24 نومبر 2016ء کو بطور ڈی آئی جی ٹریفک لاہور تعینات کیا گیا تھا۔ ان کی عمر 45 سال تھی۔

دوسرے شہید افسر ایس ایس پی آپریشنز لاہور زاہد محمود گوندل تھے، وہ 1973 میں پیدا ہوئے اور 2005ء میں بطور اے ایس پی پولیس گروپ میں آئے۔

ان کا تعلق 32 ویں کامن سے تھا۔ زاہد محمود گوندل مانسہرہ، سوات، پشاور، ایبٹ آباد،شیخوپورہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، راجن پور میں ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔

ایس پی ایڈمنسٹریشن لاہور اور ایس پی وی وی آئی پی سیکورٹی لاہور کے عہدوں پر بھی تعینات رہے۔ شہید زاہد محمود کو9فروری 2017کو ایس ایس پی آپریشنز لاہور تعینات کیا گیا تھا۔

شہادت کے وقت قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کا چارج بھی ان کے پاس تھا۔ شہید زاہد محمود کی عمر 43 سال تھی۔

مزید خبریں :