21 مارچ ، 2017
پنجاب یونی ورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکن کلچرل شوپر چڑھ دوڑے، یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی،طلبہ نے ایک دوسرے پر اینٹوں اور پتھروں سے وار کیے،طالبات نے بھاگ کر جان بچائی، ہنگامہ آرائی میں اٹھارہ طالب علم زخمی ہوگئے ۔
پولیس نے تصادم روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ، آنسو گیس کے گولوں سے ایک اسٹال میں بھی آگ لگ گئی، صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے بائیس طلبہ میں سے اٹھارہ کا تعلق جمعیت سے ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے طالب علموں کا ثقافتی میلہ چل رہا تھا،روایتی علاقائی رقص سے طالب علم لطف اٹھارہے تھے،اچانک سب کچھ بدل گیا،اسلامی جمعیت طلبہ میلے پر چڑھ دوڑے،طالب علموں پر ہلہ بول دیا۔
گریبانوں پر ہاتھ ڈالے گئے،ایک دوسرے پر پتھر برسائے گئے، اینٹیں چلائی گئیں،لڑائی جھگڑے اورپتھراؤ سے اٹھارہ طالب علموں کو زخم آئے،آئوٹ آف کنٹرول صورت حال کو قابو کرنے کے لیے پولیس کی اینٹری ہوئی تو نوبت شیلنگ اور لاٹھی چارج تک پہنچ گئی،آپا دھاپی اور مارا ماری سے گھبرا کر طالبات نے بھاگ کر اور کمروں میں چھپ کر جان بچائی۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے موقف اختیار کیا کہ حملہ ان کے کیمپ پر کیا گیا لیکن وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے جمعیت کو جھگڑے کا ذمے دار ٹھہرایا۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں بائیس طلبہ کو دھرلیاجن میں سے اٹھارہ جمعیت کے کارکن ہیں۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف نے مکمل تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ذمے داروں کے خلاف قانون پوری طرح اپنا کردار نبھائے گا۔