28 مارچ ، 2017
موسم بہار اپنی جھلک دکھلا کر رخصت ہونے کو ہے،جوں جوں موسمی تمازت بڑھ رہی ہے، سیاسی حدت بھی گویا اس کا ساتھ دے رہی ہے،قوم چار سالوں سے دھرنوں کی انصافی سیاست کی عادی ہوتی جا رہی تھی۔
سیاسی افق پر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف ہی جدھر نظر آتا ہے کہ تم ہو کے مصداق ایک دوسرے کی حریف دکھائی دے رہی تھیں، پاکستان پیپلز پارٹی پر ن لیگ کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگ رہا تھا، کوئی اسے میثاق جمہوریت کا نتیجہ قرار دے رہا تھا اور کپتان تو واضح طور دونوں کو باریاں لگانے کے طعنے دے رہے تھے، سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک خاموشی کے اس سمندر میں گویا کسی دیو ہیکل وہیل مچھلی نے کروٹ لی اور ایک بھونچال سا آ گیا۔
وزیر اعظم میاں نواز شریف سندھ کے دورے پر دورہ کر رہےبیں ،اپنے حالیہ دورۂ حیدر آباد میں انہوں نے پیپلز پارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی سے حساب لیں گے، انہوں نے اس موقع پر حیدر آباد کے لیے میٹرو یونیورسٹی اور ائیر پورٹ بنانے کا اعلان کیا۔
ادھر آصف علی زرداری نے تخت لاہور سے اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے ہتھکڑی کے بغیر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے اور تمام سیاسی پارٹیوں سے رابطے کا عندیہ دیتےہوئے کہا ہے کہ میں، بلاول اور میری بیٹیاں سب میدان میں اتریں گے، مخالفین کو سمجھ آ جائے گا کہ الیکشن کیا ہوتے ہیں،سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ جب بی بی صاحبہ آتی تھیں تو لاہور بند ہو جاتا تھا، ہم بھی لاہور بند کر دیں گے اور ہر طرف بھٹو کے نعرے لگیں گے۔
اس پر شہباز شریف کہاں چپ رہنے والے تھے، انہوں نے جوابی حملے میں بیان داغا کہ پنجاب کو فتح کرنے والے پہلے کراچی کا کچرا تو صاف کر لیں اور تو اور انہوں نے پیپلز پارٹی کو کرپشن سے توبہ کر کے 6ارب سوئس اکاؤنٹس سے واپس لا کر عوام سے معافی مانگنے کا مشورہ بھی دیا تو جناب زرداری نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے مفاہمت ختم کرنے کا اعلان کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مخالفین جس مفاہمت کی بات کر رہے تھے وہ واقعی تھی، ساتھ ہی انہوں نے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا بھی فرمایا اور جارحانہ اننگز کھیلنے کی نوید سنا دی۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ کچرے والی بات دل کو لگ گئی ہے جب ہی انہوں نے فرمایا کہ 4سال تک کچرا نظر نہیں آیا، انہوں نے پیپلز پارٹی کے تمام کارکنوں، جیالوں اور عہدیداروں کو حکم دیا کہ تنقید کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں، ان کی نئی ڈاکٹرائین کے مطابق بلاول کی جوانی اور ان کا تجربہ پیپلز پارٹی میں نئی طاقت پیدا کر دے گا۔
یہ سارے بیانات ابھی قومی سطح کی قیادت اور پارٹی سربراہان دے رہے ہیں، صوبائی، ضلعی اور مقامی قیادت کے بیانات کا شور ابھی آیا چاہتا ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ انتخابی دنگل کا بگل بج گیا ہے کیونکہ الیکشن میں ایک سال سے بھی کم وقت باقی ہے، عبوری حکومت کا عرصہ نکال دیں تو بات مہینوں تک آن پڑی ہے، سب پارٹیاں سیاسی اکھاڑے میں اپنی قوت و طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بے چین و بےقرار ہیں، ملک کی دو روایتی حریف پارٹیوں نے بگل بجا دیا ہے۔
کپتان ابھی خاموشی سے جائزہ لے رہے ہیں، گو ایک ہلکا پھلکا بیان دیا ہے کہ پنجاب کو زیادہ گیس کی فراہمی شریف خاندان کی الیکشن خریدنے کی کوشش ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب کو فتح کرنے کے بیانات دینے والے تمام سیاست دان انتخابی مہم کا آغاز لاہور سے ہی کرتے ہیں، اکھاڑا سج گیا ہے، اب آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔