03 جولائی ، 2012
ہیوسٹن(راجہ زاہد اختر خانزادہ/نمائندہ جنگ)متحدہ قومی مومنٹ کے مر کزی راہنما اور قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہو ئے کڑوے گھونٹ پینے پڑتے ہیں اور نا پسندیدہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں تاکہ نقصان سے بچا جا سکے ،موجودہ حکومت بھی اسی طرح کی ایک مثال ہے ،انہوں یہ بات ہیوسٹن میں متحدہ قومی موومنٹ امریکا کے16ویں سالانہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔انہو ں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ملک میں زرداری ،شریفوں اور خانوں کی حکومت ہے لیکن تلخ حقیقت یہ ہی ہے کہ جمہوریت اسی طرح کام کر رہی ہے۔ایم کیو ایم کا قومی اسمبلی میں حصہ سات فیصد ہے ہمارے کسی کار کن نے بڑے حکمراں خاندانوں کوووٹ نہیں دیا اوراپنے قد و قامت کے ساتھ حکومت میں رہنے کا فیصلہ کیا تاکہ سیاسی تنہائی کا شکار نہ ہوں ۔ہم اس سے قبل15ہزار لاشوں کی صورت میں حالات دیکھ چکے ہیں،متعدد کا رکنان لاپتہ ہو ئے اور ہزاروں نے جلا وطنی کی زندگیاں اختیار کیں۔ اس طرح ہم سیاست کو سیا سی اصولوں کو ساتھ رکھ کر جو بہتر تھا فیصلہ کیا ۔1988سے آج تک ہمارے منتخب نمائندوں نے اپنے ووٹروں سے غداری نہیں کی نہ ہی اپنی جیبیں بھریں،ہمارے سابق وزیر یہاں امریکا میں ٹیکسی چلاتے نظر آتے ہیں یا اراکین اسمبلی اسٹوروں پر کام کر رہے ہیں۔ہم نے گزشتہ برس جب پی پی سے معاہدہ ختم کیا تو کراچی کی کٹی پہاڑی نے آگ اگلناشروع کر دیا اور چار دن میں100سے زائد کارکن شہید کر دیئے گئے۔چار دن تک قانون نافذ کرنے والوں نے وہاں کا رخ نہیں کیا، پانچویں دن جوں ہی وہاں رینجرز پہنچی تو امن قائم ہو گیا ،انہوں نے کہا کہ یہ ایک بٹن ہے جو آن اور آف ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم امریکا کے انچارج ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں جاگیر داراور مخصوص خاندانوں کی حکمرانی ہے،وزیر اعظم ہاؤس میں راجہ اور باہر18کروڑ رعایا جبکہ صدارتی محل میں زرداری اور باہر غلام ہیں ۔تقریب سے ایم کیو ایم ہیوسٹن امریکا کے انچارج امتیا ز احسن،شبیر قائم خانی،عبدالمعید صدیقی،یونس بھائی،جمشیدوارثی،ارشاد کمالی سمیت دیگر اہم شرکاء نے خطاب کیا ۔تقریب کے منتظمین نے قائد تحریک الطاف حسین کے کنونشن سے خطاب نہ کر نے پر ایم کیو ایم امریکا کی جانب سے شرکاء سے معذرت کی۔