05 اپریل ، 2017
سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے اور عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ بنانے کی منظوری دے دی ہے، کابینہ نے وفاق سے نئے گیس کنکشن سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، معاون خصوصی، چیف سیکریٹری سندھ اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی، کابینہ اجلاس میں پانی ، لوڈشیڈنگ اور مردم شماری کے ساتھ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے کا مسئلہ زیر غور آیا۔
کابینہ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے سپر کرنے کی منظوری دی ،جبکہ کابینہ نے سردار عبدالمجید کو آئی جی سندھ بنانے کی بھی منظوری دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے پانی پر واضح پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے وفاق سے مطالبہ کیا کہ پانی کی کمی کے دوران ڈیم نہ بھریں جائیں۔
لنکس کینال بند کئے جائیں ، کپاس کی فصل بچانے کے لئے سندھ کے پانی کی ضروریات پوری کی جائیں ، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تربیلہ میں پانی نہیں تو منگلہ ڈیم سے پانی دیا جائے، کوٹری بیراج کو پاکستان کا حصہ سمجھاجائے اور اسے پانی دیا جائے۔
کابینہ کو مردم شماری سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی اس دوران چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ ان کے گھر کی گنتی نہیں کی گئی صرف مردم شماری کی گئی اور اس میں ان سے صرف اسلحہ لائسنس سے متعلق پوچھا گیا، وزیر اعلیٰ کے استفسار پر چیف سیکریٹری نے بتایا کہ ان سے اسلحہ لائسنس سے متعلق سوال ٹیم میں شامل نیوی اہلکار نے کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں اور درگاہوں کو بھی نہیں بخشا جارہا لوگ مررہے ہیں ۔کابینہ نے 12 سے 16 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر تحفظات کا اظہارکیا،سندھ کابینہ نے گیس کے نئے کنکشن پر پابندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ گیس پیدا کرتا ہے ، پہلا حق سندھ کا ہے ،کابینہ نے گیس کنکشن سے پابندی فوری ہٹانے کا مطالہ کیا ۔