خصوصی رپورٹس
11 اپریل ، 2017

نیشنل ایوارڈز کے ”دنگل“ میں”رستم“ اکشے کمار

نیشنل ایوارڈز کے ”دنگل“ میں”رستم“ اکشے کمار

بھارت کے سرکاری ایوارڈز ”نیشنل ایوارڈز“ میں بھی عامر خان کو نظر انداز کردیا گیا۔اس بار بہترین اداکار کا ایوارڈ اکشے کمار کو فلم ”رستم“ پر دیا گیا۔بھارت سرکار کے اس فیصلے پر سب حیران ہیں کیونکہ” دنگل“ اور ”رستم“ یعنی عامر اور اکشے کا کوئی مقابلہ نہیں تھا۔

رستم بلاشبہ سال کی بہترین فلموں میں سے ایک تھی اور اکشے کمار کی اداکاری بھی بہت خوب تھی لیکن دنگل کی اینٹری اور پھر کامیابی کے بعدساری کہانی بدل چکی تھی۔ سارے اعزاز اور ایوارڈز کی حقدار اب صرف عامر خان اور دنگل ہی ہونے چاہیے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ عامر اور شاہ رخ خان دونوں آج تک یہ اعزاز نہیں جیت سکے بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ ان دونوں خان کو یہ ایوارڈ دیا ہی نہیں گیا لیکن سیف علی خان کو 2004 میں فلم ”ہم تم“ کیلئے بہترین اداکار چنا گیا تھا۔

دوسری طرف عامر خان رنگ دے بسنتی ،سرفروش، تارے زمین پر، رنگیلا، راجا ہندوستانی، لگان، تلاش، پی کے ، تھری ایڈٹس اور شاہ رخ خان کبھی ہاں کبھی ناں، راجو بن گیا جنٹلمین، ڈر،بازیگر، سوادیس، دل سے ، فین اور مائی نیم از خان جیسی فلموں سے بھی یہ ایوارڈ کبھی نہیں جیت سکے۔اب جب عامر اور شاہ رخ کی ان ایوارڈز میں جگہ نہیں بنتی تو سلمان خان کا تو نام بھی نہیں لیا جاسکتا۔

نیشنل ایوارڈز کی جیوری کے سربراہ مشہور ہدایتکار پریا درشن کا کہنا ہے کہ کیونکہ عامر ایوارڈز لینے آتے ہیں نہ ان ایوارڈز کو مانتے ہیں اس لیے عامر کو یہ ایوارڈ نہیں دیا گیا۔یہ بھی خدشہ تھا کہ عامر اس ایوارڈ کو ٹھکرادیتے جس سے بھارتی سرکار کی سبکی ہوتی اور پریا درشن کی نوکری چلی جاتی۔

ویسے یہ یاد رہے پریا اور اکشے اچھے دوست ہیں اور اکشے نے پریا درشن کی ہیراپھیری،گرم مسالحہ،بھاگم بھاگ،بھول بھلیاں،دے دھنا دن اور کھٹا میٹا یعنی چھ فلموں میں کام کیا ہے۔ اب دوست دوست کے کام نہیں آئے گا تو کون آئے گا۔

بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ سب سے زیادہ امیتابھ بچن نے 4بار جیتا ہے۔”بگ بی“ کو یہ ایوارڈزفلم اگنی پتھ(1990)بلیک (2005)پا(2009) اور پیکو (2015)کیلئے دئیے گئے۔

نیشنل ایوارڈ صرف بالی وڈ یعنی ممبئی میں بنی ہوئی ”ہندی“ فلموں کو ہی نہیں دئیے جاتے بلکہ ان ایوارڈز میں تامل ،بنگالی،پنجابی،ملیالم ،انگلش ،مراٹھی اور تیلگو سمیت سب زبانوں میں بنی ہوئی فلموں کے درمیان برابر کا مقابلہ ہوتا ہے۔تامل فلموں کے سپر اسٹار کمل ہاسن اور ملیالم فلموں کے سپر ہیرو ماموتی بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ تین تین بار جیت چکے ہیں۔

شعلے کے” ٹھاکر“ سنجیو کمار کو بھی یہ اعزاز 2بار دیا گیا لیکن فلم”کوشش“ اور ”دستک“ کیلئے۔متھن،اوم پوری ،نصیر الدین شاہ اور اجے دیوگن بھی یہ اعزاز دو دو بار جیت چکے ہیں۔

بہترین معاون اداکار کی بات ہو تو یہاں کی تاریخ میں بھی ایک نام حیران کن ہے۔ وہ نام ارجن رام پال کا جنھیں فلم ”راک آن“ کیلئے 2008میں یہ اعزاز دیا گیا۔نصیر الدین شاہ،نانا پاٹیکر اور متھن بہترین اداکار کے ساتھ بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ جیتنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔

نانا پاٹیکر، پنکج کپور اوراتل کلکرنی کو یہ اعزاز دو دو بار دیا گیا ہے۔اس سال یہ اعزاز بالی وڈ میں کامیڈی رول نبھانے والے منوج جوشی کو مراٹھی فلم” دشکھریا“ کو دیا گیا۔

بہترین اداکارہ کی بات ہو تو اس سال یہ اعزازسوربھی لکشمی کو ملیالم فلم”منا منگو“ کیلئے دیا گیا۔بہترین ایکٹریس کا ایوارڈ شبانہ اعظمی نے سب سے زیادہ مرتبہ 5بار جیتا ہے۔

سمیتا پاٹیل،کنگنا ،تبو اور شوبھنا یہ ایوارڈ دو دوبار جیت چکی ہیں۔

اس سال بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈدنگل کی ”چھوٹی پہلوان“ زارا وسیم نے جیتا۔کنگنا اور کونکنا سین شرما بہترین اداکارہ کے ساتھ بہترین معاون اداکارہ کے ایوارڈ بھی جیت چکی ہیں۔کونکنا بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دو بار اپنے نام کرچکی ہیں۔

مزید خبریں :