خصوصی رپورٹس
14 اپریل ، 2017

بھارت:8 ماہ کی بچی کا وزن17 کلو، والدین پریشان

بھارت:8 ماہ کی بچی کا وزن17 کلو، والدین پریشان

بھارتی پنجاب میں8 ماہ کی بچی کا وزن حیران کن طورپر 17کلو تک پہنچ گیا ہے، اس کی خوراک 10 سال کے بچوں کے برابر ہے۔اس کا موٹاپا دیکھ کر ڈاکٹر حیرت زدہ اور والدین پریشان ہیں۔

چاہت کمار نامی بچی پیدائش کے چار مہینے بعد سے حیرت انگیز طورغبارے کی طرح پھولنا شروع ہوگئی اور اس کا وزن تیزی سے بڑھنے لگا تھا، 8 ماہ کی عمر میں اس کا وزن 38 پاؤنڈ یعنی 17 کلو گرام ہو گیا یا یوں کہیے کہ اس کا وزن چار پانچ سال کے بچے جتنا ہے۔ جیسے جیسےاس کے وزن میں اضا فہ ہو رہا ہے، اس کے والدین کی پریشانی بھی بڑھتی جارہی ہے۔

بچی کے والد سورج کمار کا کہنا ہے کہ جب چاہت پیدا ہوئی تو اس وقت وہ مکمل طور پرنارمل تھی، پھر ہم نے دیکھا کہ اس کا وزن تیزی سے بڑھنے لگا۔

اس کا کہنا ہے کہ’ یہ سب خدا کی طرف سے ہے، ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں لیکن مجھے اس وقت بہت برا لگتا ہے جب لوگ میری بیٹی کا موٹاپا دیکھ کر ہنستے ہیں‘۔

بچی کی والدہ رینا نے بتایاکہ چاہت سے پہلے ان کا ایک بیٹا تھا، جو پیدا ہوتے ہی مر گیا، اب چاہت ہی ان کی واحد اولاد ہے جسےوہ کھونا نہیں چاہتے۔انہیں اس کی صحت کی بہت فکر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چاہت اپنی عمر کے نارمل بچوں سے چار گناہ زیادہ کھانا کھاتی ہے بلکہ و ہ ہر وقت کھاتی ہی رہتی ہے اور اگر اسے کھانے کو نہ دیا جائے تو رونا شروع کر دیتی ہے۔

رینا نے مزید کہاکہ وہ باہر جانے کے لئے روتی ہے لیکن اس کا وزن اتنا زیادہ ہے کہ ہم اسے اٹھا نہیں پاتےلہٰذا اسے صرف قریبی مقامات پرہی لے جاتے ہیں۔

ضرورت سے زیادہ وزن کی وجہ سے بچی کو سانس لینے اور سونے کے دوران مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچی کے موٹاپے نے مقامی ڈاکٹروں کو بھی ہکا بکا کردیا ہے۔ بد قسمتی سے اس کی جلد بھی غیر معمولی طور پر موٹی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ٹیسٹ کے لیےاب تک اس کے خون کا نمو نہ بھی نہیں لے سکے۔

ایک مقامی ڈاکٹر شرما کے مطابق ’ میری زندگی کا یہ پہلا کیس ہے جس میں پیدائش کے چار، پانچ ماہ کے بعدبچی کا وزن اتنی تیزی سے بڑھنے لگا۔ بچی کے جسم پر چربی بہت زیادہ ہے لہٰذا مرض کی تشخیص کے لیےکئی مرتبہ کوشش کے بعد بھی خون کا نمونہ نہیں لیا جاسکا۔

انہوں نے کہا کہ بچی کا وزن فوری کم کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ دس سالہ بچے کے جتنی خوراک استعمال کرتی ہے،انہوں نےبچی کو کم کھانا کھلانے کا مشورہ دیا ہے۔

ڈاکٹر شرما نے بچی کے علاج کے لیے امر تسر کے سول اسپتال میں بچوں کے ماہر کو دکھانے کی تجویز دی ہے مگر والدین کی مالی حالت بچی کے علاج میں رکاوٹ ہے۔

مزید خبریں :