بلاگ
14 اپریل ، 2017

میرے مذہب کا کالم کہاں ہے؟

میرے مذہب کا کالم کہاں ہے؟

شمار کنندہ میری تفصیلات ایک صفحے پر درج کر رہا تھا۔

’’ نام؟ شناختی کارڈ نمبر؟‘‘ وہ یکے بعد دیگرے پوچھتا گیا اور میں جواب دیتا گیا۔

’’مذہب؟‘‘

میں نے فخر سے جواب دیا ’’سکھ‘‘۔

مگر اس نے میرا مذہب سکھ درج کرنے کے بجائے، ایک چھوٹے خانے میں ’’دیگر‘‘ پر نشان لگا دیا۔

’’دیگر؟‘‘مجھے تعجب ہوا۔

میں نے اس کے ہاتھ سے فارم لیا اور اسے غور سے دیکھا، مذہب کے خانے میں ہندو، مسلمان، عیسائی اور احمدی کے آپشنز موجود تھے اور اس کے علاوہ باقی تمام مذاہب کے لیے ’’دیگر‘‘ کا کالم تھا۔

’’اس میں میرےمذہب کا نام کہاں ہے؟‘‘ میں اس سے دریافت کیا۔

’’یہاں‘‘اس نے ’’دیگر‘‘ کے خانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔

میرا دل چاہا کہ اسی وقت دروازہ بند کر کے واپس اندر چلا جاؤں اور مردم شماری کا بائیکاٹ کر دوں لیکن پھر مجھے پاکستان میں مقیم باقی تمام سکھوں کا خیال آیا کہ ہماری افرادی قوت جانچنے کا یہی ایک واحد راستہ ہے، لہٰذا نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے خود کو ’’ دیگر‘‘ کے زمرے میں شمار کروا دیا۔

دن بھر مجھے پشاور، ننکانہ اور سندھ میں مقیم دوست احباب کے فون موصول ہوتے رہے، سب کی مشترکہ رائے یہی تھی کے شاید یہ ایک نا دانستہ غلطی ہے، اگلے ہی روز میں نے پاکستان سکھ کونسل کی طرف سے چیف شماریات، جناب آصف باجوہ کو ایک خط لکھا اور اس حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

گزشتہ ماہ لکھے گئے خط کے جواب کا آج بھی انتظار ہے، مایوسی کے عالم میں ہم نے اپنی آواز میڈیا پر بھی اٹھائی جس کے بعد ہماری سکھ برادری نے پشاور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کر دی،21مارچ کو عدالت نے حکم دیا کہ سکھ مذہب کو مردم شماری کے فارم کا حصہ بنایا جائے۔

مردم شماری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے لیکن ابھی تک عدالت کے حکم سے متعلق کوئی اقدامات حکومتی سطح پر نہیں اٹھائے گئے،اس حکومتی رویے کو عدالتی حکم عدولی نہ کہیں تو کیا کہیں۔

یہ امر افسوسناک ہے کہ حکام کی جانب سے سکھ برادری کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، دنیا بھر کے سکھوں کے لیے پاکستان بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ ملک اور یہ دھرتی ہمارے لیے وہی مقام رکھتی ہے جیسے مسلمانوں کے لیے مکہ مکرمہ، سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی ننکانہ صاحب کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے تھے، پاکستان کےبانی قائد اعظم محمد علی جناح نے وعدہ کیا تھا کہ تمام پاکستانیوں کو مساوی حقوق دیے جائیں گے، میری خواہش اور دعا ہے کہ ہم اس خواب کی تعبیر دیکھیں۔

پاکستان میں مقیم سکھ بھی پاکستانی ہیں، یہ حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا،میری حکام سے التجا ہے کہ ہمیں گمنامی کے اندھیرے میں نہ دھکیلا جائے۔

پاکستان زندہ باد

مضمون نگار سردار رمیش سنگھ اروڑہ، پاکستان سکھ کونسل کے چیئرمین ہیں