25 اپریل ، 2017
....ریاض الحق....
آج پوری دنیا میں ملیریا کا عالمی دن’اینڈ ملیریا فار گڈ‘کے عنوان کے تحت منایا جارہا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر ملیریا جیسے مہلک مرض سے بچائو کے لیے شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی اٹھانا ہے جس سے مرض کے پھیلائو کا تدارک کیا جاسکے اوریہی وجہ ہےکہ ڈیڑھ عشرے دوہزار پندرہ سے دوہزار کے دوران عالمی سطح پر ملیریا کے شکار ممالک کی تعداد 108سے کم ہو کر 91ہوگئی ہے۔
دوسری جانب 2015کے دوران ملیریا سے ہونے والی اموات میں 29اور اس مرض میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں 21فیصد کمی ہوئی تاہم آج بھی دنیا کے 43ممالک ملیریا کے حوالے سے خطرناک تصور کئے جاتے ہیں اور ایسے ممالک کی بڑی تعداد افریقہ سے ہے۔مرض سے ہلاکتوں میں وسطی افریقہ سرفہرست ہے،بھارت پچاسویں اور پاکستان باونویں نمبر پر ہے۔
ملیریا کے عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعدادو شمار حاصل کئے ہیں۔ اس کے مطابق 2015کے دوران دنیا میں ملیریا سے 4لاکھ 29ہزار افراد بلاک ہوئے جبکہ 2کروڑ 12لاکھ افراد مرض میں مبتلا ہوئے ۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا کی نصف آباد ی کسی نہ کسی طرح سے ملیر یا کے مرض کی زد میں ہے تاہم عالمی ادارے کی کاوشوں کے باعث نہ صرف اس مرض کے بچائو کے لئےخاطر خواہ اقدامات کئےگئے بلکہ متاثرہ خطوں میں امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ ملیریا کی مرض سے زیادہ تر بچے متاثر ہورہے ہیں جس کے باعث کل مریضوں کا 70فیصد بچوں پر مشتمل ہے ۔
ورلڈ ملیریا رپورٹ 2016کے مطابق عالمی سطح پر ہر 2منٹ میں ایک بچہ ملیریا کے مرض سے ہلاک ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ 2015کے دوران دنیا میں 3لاکھ 3ہزار بچے اپنی پانچویں سالگر ہ سے پہلے ہی ملیریا کے مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہے۔
ملیریا کے مرض سے سب سے زیادہ متاثر وسطی افریقہ کا خطہ ہے جہاں ہر ایک لاکھ میں سے 76افراد ملیریا کے مرض کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ درجہ بندی میں فی لاکھ 74ہلاکتوں کے ساتھ چاڈ دوسرے ،71کے ساتھ کانگو تیسرے، 70کے ساتھ سرائے لیون چوتھے اور 64کے ساتھ گیمبیا پانچویں نمبر ہے ۔
درجہ بندی میں فی لاکھ 3ہلاکتوں کے ساتھ بھارت 50ویں ، فی لاکھ 2ہلاکتوں کے ساتھ پاکستان 52ویں اور فی لاکھ ایک کے ساتھ بنگلہ دیش 53ویں نمبر پر ہے۔ افغانستان 56ویں اور نیپال 63ویں نمبر پر ہے ۔