08 جولائی ، 2012
اسلام آباد … وفاقی وزارت داخلہ نے نیٹو سپلائی کے خلاف دفاع پاکستان کو نسل کے لانگ مارچ کے موقع پر شہر میں سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لانگ مارچ کی فضائی اور زمینی نگرانی کی جائے گی جبکہ اسلام آباد کا سب سے بڑا اور معروف کارباری مرکز بلیو ایریا پیر کی سہ پہر 4 بجے بند ہو جائے گا اور خاردار تاروں کے ذریعہ بلیو ایریا میں داخلہ بند کر دیا جائے گا۔ سینئر مشیر داخلہ رحمان ملک کی زیر صدارت وزارت داخلہ کے اہم اجلاس میں دفاع پاکستان کونسل کے لانگ مارچ کیلئے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ رحمان ملک نے کہا کہ ایف سی اور رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے ادارے تعینات کئے جائیں گے جبکہ سرکاری اور نجی املاک کی مکمل حفاظت کی جائے گی۔ اسلام آباد کے تمام داخلی راستے پیر کی شام سے بند کر دیئے جائیں گے اور لانگ مارچ فیض آباد سے اسلام آباد میں داخل ہو سکے گا۔ شرکاء کو جانچ پڑتال اور شناختی کارڈ چیک کر نے کے بعد ہی اسلام آباد میں داخلے کی اجازت ہو گی۔ جناح ایونیو کے اطراف میں 4 ہیلی کاپٹرز نگرانی کریں گے جبکہ راولپنڈی میں 2 ہیلی کاپٹرز جلوس کی مانیٹرنگ کریں گے۔ بلیو ایریا میں دور تک کور کرنے والے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے جبکہ شہر میں کسی بھی قسم کے اسلحے کا لانا ممنوع ہوگا۔ کالعدم تنظیموں کے رہنماوٴں کے اسلام آباد شہر میں داخلے پر پابندی ہو گی۔ سینئر مشیر داخلہ رحمان ملک سے اسلام آباد کے شہریوں اور تاجروں کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی جس میں تاجروں کی طرف سے اسلام آباد میں جلسہ ،جلوس اور احتجاجی مظاہروں کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاجروں نے موٴقف اختیار کیا ہے کہ مظاہروں سے نا صرف سرکاری بلکہ نجی املاک کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ حکومت کسی کو بھی احتجاج سے نہیں روکنا چاہتی تاہم غیر قانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے۔