05 جون ، 2017
چارسو پہاڑوں کےدامن میں گھری ’وادی کوئٹہ‘ ماضی میں اپنے صاف ستھرے اور صحت مند ماحول کےحوالےسے مشہور رہی ہے۔اسی خصوصیت کی بناءپرکبھی اسے’لٹل پیرس‘ کانام بھی دیاگیا۔خوبصورت ماحول کی وجہ سےملک سمیت دنیا بھرسے سیاح بھی اس خوبصورت وادی کارخ کرتےتھےمگر اب یہ باتیں ماضی کاقصہ بن چکی ہیں۔
افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں چنار کے درختوں کی وادی کوئٹہ کا حسن اب گہنا گیاہے۔اس کی وجہ روز بہ روز بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی ہے۔وادی کوئٹہ کو ان میں سب سےبڑا درپیش مسئلہ فضائی آلودگی کا ہےجس کی وجہ رکشوں،بسوں اور گاڑیوں کا بڑھتا ہوا رش،ان کے نتیجہ میں پیداہوانے والی بے ہنگم ٹریفک، شور اور ان سے خارج ہوتا ہو ادھواں ہے۔
بڑھتی آبادی اور اس پر کچرا ٹھکانے لگانے کاموثرنظام کےنہ ہونے اور سیوریج کےناقص نظام نےبھی کوئٹہ میں ماحول کے گھمبیر مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ماضی میں سڑکیں چوڑی کرنے کے نام پر درختوں کی کٹائی نے بھی ماحول کی آلودگی میں اضافہ کیا۔سڑکیں تو چوڑی ہوگئیں تاہم اس سےماحول اور اس کی خوبصورتی بری طرح متاثر ہوئی۔
درختوں کی کمی پوری کرنےکےلئےشہرمیں مختلف مقامات پر پودے اور درخت لگائےتو گئے ہیں مگر یہ ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔انہیں پرانےبڑے درختوں کی کمی پورا کرنے میں ایک عرصہ لےگا۔
تحفظ ماحولیات کےشعبےمیں کام کرنےوالے ایک سماجی کارکن عرفان بختیاری کاکہناہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے پیدا ہونےوالی صورتحال کےاثرات کوئٹہ کے موسم یعنی بارشوں اور برف باری کے سسٹم پر بھی پڑے ہیں جس کی وجہ سے شہر میں پانی کا شدید بحران بھی پیدا ہوا اور وادی کا درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے۔
کوئٹہ میں ماحولیاتی آلودگی کےمسائل کےحوالےسے ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات طارق زہری کا کہناتھا کہ کوئٹہ میں ٹریفک کابڑامسئلہ ہے۔سڑکوں کی گنجائش کے حساب سے گاڑیوں کی تعداد دنیا بھر سے کوئٹہ میں سب سےزیادہ ہے ۔اس سے شور کی آلودگی پیدا ہورہی ہے۔اس کےعلاوہ کوئٹہ ایک وادی کی شکل میں ہے تو اس لئے اس کی فضاء میںگرد کی مقدار بھی زیادہ رہتی ہے۔ان کا ادارہ ماحولیات کے تحفظ کےحوالےسےاقدامات کررہاہے۔
دوسری جانب ماحولیاتی مسائل سےانسانی صحت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔اس حوالےسےسول اسپتال کوئٹہ کےمیڈیکل افسرڈاکٹرعجب خان مندوخیل کا کہناتھا کہ گرد اورفضائی آلودگی کے باعث سانس اورپھیپھڑوں کےمسائل پیدا ہورہےہیں۔اس حوالےسےکافی مریض سامنے آرہےہیں۔
پھرٹریفک کے شوراوربےہنگم ٹریفک کی وجہ سے لوگوں پر ذہنی دباو بھی بڑھ رہاہے۔برداشت کی کمی دیکھنے میں آتی ہے جس کی وجہ سے صحت کے دیگر مسائل بھی جنم لےسکتےہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ فطرت سے دوری ماحولیاتی آلودگی کا سبب ہے،ہمیں اپنی نسلوں کے بقاء کےلئے ماحول کےتحفظ کو یقینی بناناہوگا۔اس کےساتھ ساتھ ہمیں خود اور زمین پر رہنےوالوں کو فطرت کےقریب لانا اور ان میں رابطہ پیدا کرنا ہوگاکہ یہی اس سال کےلئے ماحولیات کےعالمی دن کا موضوع بھی ہے۔ (تصاویر: شہاب عمر /راشد سعید )