11 جولائی ، 2017
حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کو پاناما عملدرآمد بینچ کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا، شہباز شریف، مریم نواز، اٹارنی جنرل اور دیگر قانونی مشیر شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد حکومتی جواب تیار کرنے پر مشاورت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ پاناما عملدرآمد بینج کی 17 جولائی کو ہونے والی سماعت سے قبل جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
’وزیراعظم استعفیٰ دیں گے نہ ہی اسمبلی توڑیں گے‘
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف نہ تو عہدے سے استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی اسمبلی توڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف فیملی کے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سیاسی مخالفین کو مؤثر جواب دینے کی حکمت عملی کی تیاری پر مشاورت کی گئی جب کہ وزیراعظم نے قانونی ماہرین کو پاناما عملدرآمد بینچ کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ سے رجوع کی تیاری کی بھی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نے جے آئی ٹی رپورٹ کو مفروضوں اور تعصب پر مبنی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا وزیراعظم کے استعفے کیلئے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان سے رابطہ
ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کا موقف 17 جولائی کو پیش کرے گی جب کہ وزیراعظم کی لیگل ٹیم کے سربراہ خواجہ حارث اور دیگر قانونی ٹیم وزیراعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرے گی۔
خیال رہے کہ پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں حتمی رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں شریف فیملی کے اثاثے آمدن سے زیادہ قرار دیے گئے تھے۔