21 جولائی ، 2017
جیو نیوز نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے والیم 10 میں موجود تفصیلات حاصل کرلیں۔
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 10 جولائی کو دس جلدوں پر مشتمل اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی تھی اور جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء نے عدالت سے جلد 10 کو عام نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی آخری سماعت کے دوران جج صاحبان نے جے آئی ٹی کی جلد نمبر 10 کھولی جس کا انہوں نے جائزہ لیا جب کہ اس جلد کی مخصوص دستاویزات وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کو دی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی جلد نمبر 10 میں جے آئی ٹی کے مختلف ممالک کو لکھے گئے خطوط اور سوالات ہیں۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے برطانیہ، سعودی عرب، دبئی اور برٹش ورجن آئی لینڈز سےمعلومات طلب کیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سوئٹزرلینڈ اور لیگزمبرگ میں بھی شریف خاندان کے اکاؤنٹس اور جائیداد ہونے کے انکشاف جے آئی ٹی کے سامنے آئے جس کے بعد انہیں بھی خطوط لکھے گئے تاہم دونوں ممالک سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کو برٹش ورجن آئیرلینڈ کی جانب سے نیسکول اور نیلسن کمپنیوں کی بینیفشری اونر مریم نواز کے حوالے سے جواب دیا گیا جو باقاعدہ اٹارنی جنرل سے تصدیق شدہ ہے۔
جے آئی ٹی نے جن ممالک کو خطوط لکھے ان میں سے صرف دبئی اور برٹش ورجن آئی لینڈز نے جے آئی ٹی کی خط و کتابت کا جواب دیا۔
جے آئی ٹی کی جانب سے دبئی مل کے حوالے سے جو مکمل معلومات مانگی گئیں ان میں سے کچھ معلومات دی گئی۔
جب کہ برطانیہ میں جائیداد اور سعودی عرب کے حوالے سے جو سوالات کیے گئے اس کے جواب موصول نہیں ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے اسی بنیاد پر عدالت سے درخواست کی تھی کہ جن ممالک کو خطوط لکھے ہیں جب تک ان کے جواب موصول نہ ہوں تب تک جلد نمبر 10 کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔