خصوصی رپورٹس
28 جولائی ، 2017

پاناما کیس: سپریم کورٹ کے فیصلے کے اہم نکات اردو میں پڑھیں

پاناما کیس: سپریم کورٹ کے فیصلے کے اہم نکات اردو میں پڑھیں

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے تحریر کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اس فیصلے کے 6 ہفتوں کے اندر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے اپنی رپورٹ میں اکٹھے کیے گئے اور ذکر کردہ مواد کی روشنی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) اور نیب کے پاس موجود مواد ( جس کا اِس سے تعلق بنتا ہو) کی بنیاد پر احتساب عدالت راولپنڈی کو درج ذیل ریفرنس بھیجے:

 

(a)     میاں محمد نواز شریف (مدعا علیہ نمبر 1)، مریم نواز شریف (مریم صفدر) (مدعا علیہ نمبر 6)، حسین نواز شریف (مدعا علیہ نمبر 7)، حسن نواز شریف (مدعا علیہ نمبر 8) اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر (مدعا علیہ نمبر 9)      کے خلاف ایون فیلڈ کی جائیداد (فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے ایون فیلڈ ہاؤس، پارک لین، لندن، یو کے) سے متعلق ریفرنس بھیجا جائے۔

اس ریفرنس کی تیاری اور اسے فائل کرنے کے عمل میں نیب، پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے میں بیان کی گئی تحقیقات میں حاصل ہونے والے مواد کو بھی دیکھے۔

 

 (b)    مدعا علیہ نمبر 1 (نوازشریف)، نمبر 7 (حسین نوازشریف) اور نمبر 8 (حسن نوازشریف) کے خلاف فیصلے میں ذکر کی گئی عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے متعلق ریفرنس بھیجا جائے۔

 

(c)     مدعا علیہ نمبر 1 (نوازشریف)، نمبر 7 (حسین نوازشریف) اور نمبر 8 (حسن نوازشریف) کے خلاف بھی تفصیلی فیصلے میں جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن کے متفقہ طور پر لکھے گئے پیراگراف نمبر 9 میں بیان کی گئی کمپنیوں سے متعلق ریفرنس بھیجا جائے۔

 

(d)     مدعا علیہ نمبر 10 (اسحاق ڈار) کے خلاف بھی اپنی آمدن سے زائد اثاثے اور فنڈز رکھنے پر ریفرنس بھیجا جائے۔ جس کا ذکر کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن کے متفقہ طور پر لکھے گئے پیراگراف نمبر 9 میں موجود ہے۔

 

(e)      نیب اپنی کارروائی میں دیگر تمام افراد بشمول شیخ سعید، موسیٰ غنی، کاشف مسعود قاضی، جاوید کیانی اور سعید احمد، (جن کا بلواسطہ یا بلاواسطہ مدعا علیہ نمبر 8 (حسن نواز)، مدعا علیہ نمبر 7 (حسین نواز)، مدعا علیہ نمبر 6 (مریم نواز)، مدعا علیہ نمبر 1 (نوازشریف) اور مدعا علیہ نمبر 10 (اسحاق ڈار) کے اقدامات سے تعلق بنتا ہے جن کے ذریعے انہوں نے اپنی ظاہرشدہ آمدنی سے زائد کے اثاثے اور فنڈز حاصل کیے) کو بھی شامل کرے۔

 

(f)      اگر کوئی نیا اثاثہ سامنے آتا ہے تو نیب سپلیمنٹری (ضمنی) ریفرنس بھی بھیج سکتا ہے۔

 

(g)    احتساب عدالت ریفرنس فائل کیے جانے کی تاریخ کے بعد 6 ماہ کے اندر مذکورہ ریفرنس پر اپنی کارروائی مکمل کرے۔

 

(h)     کیس کے دوران اگر احتساب عدالت کو مذکورہ مدعا علیہان یا کسی اور شخص سے کوئی ایسی ڈیڈ، دستاویز یا بیان حلفی ملتی ہے جو کہ جعلی، غلط، جھوٹی یا من گھڑت ہو تو اس شخص کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کرے۔

 

2۔  لہٰذا یہ بات واضح ہوتی ہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں جمع کرائے گئے اپنے کاغذات نامزدگی میں 1976 کےعوامی نمائندگی ایکٹ (روپا) کے سیکشن 12 (2) (ایف ) کے تحت کیپیٹل ایف زیڈ ای جبل علی (کمپنی)، متحدہ عرب امارات سے اپنے قابل وصول اثاثوں کو ظاہر کرنے میں ناکامی اور جھوٹا بیان فراہم کرنے پر مدعا علیہ نمبر 1 میاں محمد نواز شریف عوامی نمائندگی ایکٹ (روپا) کے سیکشن 9 (ایف) اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے سیکشن 62 (1) (ایف ) کے تحت ایماندار نہیں رہے اس لیے وہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کی رکنیت کیلئے نااہل ہیں۔

 

  الیکشن کمیشن آف پاکستان فوری طور پر میاں محمد نواز شریف کو مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کرے جس کے بعد وہ پاکستان کے وزیراعظم نہیں رہیں گے۔

 

  پاکستان کے صدر ملک کے آئین کے تحت ضروری اقدامات کرکے جمہوری نظام کو یقینی بنائیں۔

 

  معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ اس فیصلے کے نفاذ، نیب اور احتساب عدالت کی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے کسی معزز جج کو نامزد کریں۔

 

  یہ عدالت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی سخت محنت، کوششوں، تعاون اور عدالتی احکامات کے عین مطابق مفصل اورجامع رپورٹ جمع کرانے کو سراہتی ہے۔ ان ممبران کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور ان کے خلاف کوئی بھی کارروائی بشمول تبادلے و تقرری سپریم کورٹ کے معزز چیف جسٹس کی جانب سے نامزد کیے گئے معزز نگران جج کو بتائے بغیر نہیں کی جا سکے گی۔

 پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ

مزید خبریں :